ہندوستان نے گیس کی بڑھتی طلب اور بیرونی انحصار میں کمی کے لیے ملک میں پیداوار بڑھانے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے۔ چند روز قبل ہندوستانی کی مقامی کمپنی ریلائنس اور برٹش پیٹرولیم نے گہرے سمندروں سے گیس کی پیداوار بڑھانے کے منصوبے پر کام شروع کرنے کا عندیا دیا ہے۔ منصوبے کے تحت ہندوستان کے مشرقی ساحل پر گہرے سمندروں میں موجود کنؤوں کے تین منصوبوں سے گیس حاصل کی جائے گی۔ ابتدائی اندازے کے مطابق منصوبے 2023 تک ہندوستان کی 25 فیصد ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوں گے۔
منصوبے کی 2000 میٹر کی گہرائی اسے ایشیا کا سب سے گہرا گیس منصوبہ بناتی ہے، منصوبہ آئندہ برس کے اختتام تک یومیہ 1کروڑ 30 لاکھ کیوبک میٹر گیس فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
منصوبے میں برطانوی کمپنی کا حصہ 33 فیصد ہے، جبکہ مقامی کمپنی کا حصہ 66 فیصد سے زائد ہے۔ ریلائنس کے مالک مکیش امبانی نے منصوبے کے اعلان پر اسے ملک کی تاریخ کا مایہ ناز منصوبہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب برطانوی کمپنی کو ہندوستان میں کام کرتے سو سال سے زائد وقت ہو گیا ہے، اور کمپنی ہندوستان میں توانائی کے شعبے کی سب سے بڑی عالمی کمپنی بن گئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق گیس کی قیمت 4 اعشاریہ 6 ڈالر فی یونٹ رکھی گئی ہے، تاہم کمپنیوں کو مارکیٹ کے مطابق قیمت میں ردوبدل کی اجازت کے ساتھ ساتھ ہر چھے ماہ بعد حکومت کی مقرر کردہ قیمت کی حد کو بھی مدنظر رکھنا ہے، فی الحال مارچ 2021 تک گیس کی قیمت 4 اعشاریہ 6 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
یہاں یہ بھی اہم ہے کہ نومبر 2019 میں گیس کا ایک بڑا حصہ، یعنی یومیہ پچاس لاکھ کیوبک میٹر امبانی اور دیگر اسٹیل کے پیداواری گروہوں نے خرید لیا تھا۔