چین نے ایک بار پھر کورونا وباء کو چین سے جوڑنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے انکے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خارجہ وینگ ژی نے کہا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ وباء دنیا کے مختلف علاقوں میں اچانک پھوٹی، جن میں ہسپانیہ، امریکہ اور اٹلی میں سامنے آنے والی تحقیقات زیادہ نمایاں ہیں، لہٰذا وباء کو چین کے ساتھ جوڑنا کسی صورت درست نہیں، بلکہ چین نے وقت سے پہلے اسکی تشخیص کر لی اور دنیا کو اسکی اطلاع دی۔
تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ وباء دنیا کے مختلف خطوں سے شروع ہوئی۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک خصوصاً امریکہ میں کورونا وباء کا ذمہ دار چین کو ٹھہرانے کی مہم چلائی جا رہی ہے، یہاں تک کہ امریکی صدر خود کئی بار نہ صرف چین کو عالمی وباء کا ذمہ دار ٹھہرا چکے ہیں بلکہ چین سے اسکا ہرجانہ لینے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ چین نے وباء کی اطلاع دینے میں مجرمانہ غفلت کی اور پوری دنیا کو وباء سے متاثر کیا۔ تاہم چین الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ 31 دسمبر کو پہلے مریض کی تصدیق ہوتے ہی چینی حکومت نے دنیا بھر کو نئے وائرس کی اطلاع دے دی تھی۔ جبکہ اب سامنے آنے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ وباء کا ماخذ چین نہیں تھا بلکہ یہ دنیا کے مختلف حصوں سے پوٹھی تھی۔
چین مغربی ممالک میں وباء کی تباہ کاریوں کا ذمہ دار وہاں کی قیادت کو ٹھہراتا ہے، چین کا کہنا ہے کہ چین وباء سے بہتر انداز میں مظبوط اور ذمہ دار قیادت کی وجہ سے نمٹ پایا، تاہم مغربی ممالک کی قیادت ایسا کرنے میں ناکام رہی اور اب اپنی مجرمانہ نااہلی کا ذمہ دار چین کو ٹھہرانا چاہتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ چین نے مغربی ممالک کے پراپیگنڈے کے خلاف آگاہی مہم شروع کر دی ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ چین وباء کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کی مذمت کرتا ہے دنیا چین کو عوامی آگاہی کے لیے بھی صف اول میں پائے گی۔ ہم چاہیں گے کہ وباء کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اور یادداشت بنائی جائے، جسے جھوٹ سے آلودہ نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ کوروبا وباء سے اب تک دنیا بھر میں 8 کروڑ 40 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 18 لاکھ سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔