ترک صدر رجب طیب ایردوعان کے ابلاغی دفتر نے سرکاری کاموں کے لیے اہلکاروں پر وٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے اور ملک بھر میں مقامی ایپلیکیشن کے استعمال کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت ترک حکومت اب ابلاغیات کے لیے مقامی سطح پر تیار کردہ ایپلیکیشن “بپ” کا استعمال کرے گی۔
ترک حکومت کا فیصلہ وٹس ایپ کے فیس بک کو صارفین کی معلومات تک رسائی دینے کی پالیسی کے بعد سامنے آیا ہے، جس سے فرار کی کوئی سہولت صارفین کو نہیں دی گئی ہے، اور اگر کوئی صارف معلومات تک رسائی سے انکار کرتا ہے تو اسکا کھاتہ بند کر دیا جائے گا، پالیسی پر فروری 2021 سے عمل شروع ہو گا۔
واضح رہے کہ بپ کو ترک موبائل نیٹ ورک کمپنی ترک سیل نے بنایا ہے۔ ترکی کے ڈیجیٹل دفتر کے سربراہ علی طحٰہ کوچ نے حکومتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی تمام غیر ملکی ایپلیکیشنوں پر پابندی لگائی جائے گی جن کے ذریعے ترک شہریوں کی معلومات کے چوری ہونے کا خطرہ ہو گا۔ انہوں نے شہریوں سے بھی مقامی سطح پر تیار کردہ ایپلیکیشنوں کو استعمال کرنے پر ابھارا اور کہا کہ صدر ایردوعان کی ہدایات کے مطابق سب کو مل کر ڈیجیٹل کمپنیوں کی فاشزم کے خلاف لڑنا ہو گا۔
صدر ایردوعان کے بپ کی حمایت کے بعد 24 گھنٹوں میں 10 لاکھ افراد نے بپ کو موبائل میں انسٹال کیا ہے، جبکہ 2013 سے اب تک ایپلیکیشن کے 5 کروڑ 30 لاکھ سے زائد صارف ہیں۔ دوسری طرف ایپلیکیشن کے حق میں ترکی کی معروف شخصیات بھی مہم چلا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی ڈیجیٹل کمپنیوں کی جانب سے صارفین کی نجی معلومات کے غلط استعمال اور اسے صارفین کی اجازت کے بغیر کاروبار میں استعمال کرنے کے باعث صدر ایردوعان انہیں دنیا کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں، نومبر میں ایک عوامی خطاب سے صدر ایردوعان کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کا رویہ فاشسٹ ہے، اسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔