ترک حکومت نے فیس بک اور وٹس ایپ کے خلاف صارفین پر نجی معلومات کے حوالے سے نئی پالیسی تھوپنے کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
نئی پالیسی کے مطابق صارفین کو وٹس ایپ کو اجازت دینا ہو گی کہ وہ 8 فروری تک اپنی تمام تر معلومات فیس بک کو دے سکے، اور وٹس ایپ اجازت نہ دینے والے صارفین کا کھاتہ بند کرنے کا مجاذ ہو گا۔ ترکی کے بورڈ برائے مارکیٹ مقابلہ نے کمپنی کو لکھا ہے کہ حکومتی ادارے کی تحقیقات ختم ہونے تک معیاد کو بڑھایا جائے۔
ترک بورڈ کا کہنا ہے کہ معلومات کا دیگر کمپنیوں کے ساتھ تبادلہ نجی معلومات کے حقوق کی پامالی کے مترادف ہے اور ایسا مکی قوانین کے خلاف ہے۔
یاد رہے کہ ترک صدر امریکی ابلاغی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ڈیجیٹل فاشسٹ کا لقب دے چکے ہیں، اور انہوں نے حکومتی اہلکاروں پر وٹس ایپ کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے، جبکہ شہریوں کو بھی ایک مقامی ایپ بپ کے استعمال کے لیے ابھار رہے ہیں۔ جس کے اب تک 5 کروڑ سے زائد صارف ہیں، جبکہ دوسری طرف وٹس ایپ کے صارفین کی تعداد 1 ارب سے بھی زیادہ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق وٹس ایپ کے دنیا بھر میں سب سے زیادہ صارف ہندوستان میں ہیں جہاں 40 کروڑ سے زائد شہری وٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔
وٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق کمپنی ایپلیکیشن صارفین کی معلومات نہ صرف کاروباری اداروں اور تجزیہ کاروں بلکہ حکومتی اداروں کو بھی دے سکے گی۔
یاد رہے کہ وٹس ایپ 2009 میں متعارف کروائی گئی تھی جسے اس کے بانیوں برائن ایکٹن اور جین قؤم نے 2014 میں 19 ارب ڈالر میں فیس بک کو بیچ دیا تھا۔