امریکہ میں بائیں بازو کے معروف جریدے جیکوبِن کے آئندہ جریدے کے سرورق پر نومنتخب صدر جوبائیڈن کو جگہ دی گئی ہے۔ سرورق پر مختلف حلقوں کی جانب سے مختلف رائے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سرورق کے خاکے میں جوبائیڈن کی حلف برداری کی تقریب کو موضوع بنایا گیا ہے, جس میں جوبائیڈن کے سر کے گرد خدائی چکر کی شبیہ ہے اور اوپر ڈرون طیاروں کو بطور فرشتے دکھایا گیا ہے۔ سرورق کو مذہبی اور روایت پسند حلقے ایک طنزیہ فن پارے کے طور پر نہیں دیکھ رہے۔
کچھ افراد نے رائے دہی میں کہا ہے کہ یہ امریکہ کی اپنے سیاسی رہنماؤں کو خدائی اوتار سمجھنے کی عادت کی عکاسی ہے، جبکہ کچھ نے جیکوبن کے سروق کو عیسائی نظریات کے مطابق بیان کردہ مفروضوں کی طرز پر بائیڈن کو بطور مسیحا دکھانے کی کوشش کہا ہے۔
اس کے علاوہ سرورق میں بائیڈن کے کانوں میں حالات کی اطلاع دینے والے ٹویٹر اور کچھ وزراء اور اہم ڈیموکریٹ رہنماؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر فاؤچی، قصیدے لکھنے والے لبرل صحافیوں اور سرائے ابیض کی خودنوشتوں سے کہانیاں نکالنے والے اخباری مدیروں کو بھی نمایاں جگہ دی گئی ہے۔
سرورق میں جوبائیڈن کے قریبی سیاسی دوست باراک اوباما، ہیلری کلنٹن اور سابق صدر بل کلنٹن کو 6 پروں والے معاون فرشتے کے روپ میں دکھایا گیا ہے جبکہ ماسک پہنے کچھ شہریوں کو بائیڈن کی فتح کا جشن مناتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
سماجی میڈیا پر کچھ صارفین نے سرورق کو ایک سیاسی خاکے کے بجائے بت پرستی سے تشبیہ دی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں ڈیموکریٹ جماعت اور اس کے حامی یہی پراپیگنڈا کرتے رہے ہیں کہ ٹرمپ ایک برائی تھا اور اسے ہٹانے کے لیے کسی مسیحا کی ضرورت ہے، اور اب بائیڈن کو ایک مسیحا کے طور پر دکھایا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن کی حمایت میں بائیں بازو اپنے بنیادی عقیدے سے بھی سمجھوتا کر گیا ہے، اور مذہب کو سیاست سے باہر رکھنے کو ترک کرکے حکومت کو ہی خدا بنا دیا ہے۔
جبکہ سرورق کو سراہنے والے جوبائیڈن کے کھلے بازوؤں کو پورے امریکہ کے لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں، اور اسے ابراہم لنکن کی یاد سے جوڑ رہے ہیں، لبرل نشریاتی اداروں سے منسلک صحافی خصوصاً سی این این اور نیو یارک ٹائمز کے صحافی و مدیر سرورق کو سراہ رہے ہیں۔