Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

برطانوی محکمہ صحت میں ادارہ جاتی نسلی تعصب: تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ایک 80 سالہ سفید فام شخص کی صحت اقلیتوں کے 60 سالہ فرد کے برابر

برطانیہ میں صحت کی ناقص اور متعصب سہولیات کے باعث ملک میں مقیم غیر ملکیوں کی صحت مقامی افراد کی نسبت کم بہتر پائی گئی ہے۔ برطانیہ میں گئی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ ملک میں مقیم پاکستانی، بنگالی، ہندوستانی، عرب اور دیگر اقوام کی 60 سال میں صحت مقامی اینگلو سیکسن افراد کی 80 سال کی صحت کے برابر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی ادارہ صحت ملک میں مقیم تمام لسانی گروہوں کو صحت کی مساوی سہولیات پہنچانے سے قاصر ہے۔ تحقیق میں شامل جامعہ مانچسٹر کے ڈاکٹر رتھ واٹکنسن کا کہنا ہے کہ صحت کے شعبے کو ادارہ جاتی نسلی تعصب ختم کرنے کے لیے فوری کام کرنا ہو گا، جس کے باعث ملک میں مقیم دیگر لسانی گروہ مساوی سماجی و معاشی فوائد حاصل نہیں کر پاتے، اور انکی صحت سفید فام افراد کی نسبت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

برطانیہ میں اس وقت 12 فیصد نوجوان اقلیتی لسانی گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں، تحقیق میں نوجوانوں سے متعلق مطالعہ میں انکشاف ہوا ہے کہ انکی صحت کا معیار بھی سفید فام افراد کی نسبت کم تر ہے، اور یہ فرق خصوصی طور پر لڑکیوں میں زیادہ نمایاں ہے۔ رپورٹ کے مطابق کچھ افریقی اور چینی نوجوانوں میں صحت کا معیار مقامی اینگلو سیکسن کے مدمقابل ضرور پایا گیا ہے اور ان میں صںفی فرق بھی نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقلیتی گروہوں کے بزرگوں میں خصوصی طور پر ایک وقت میں ایک یا ایک سے زیادہ بیماریاں پائی گئی ہیں، اور ان میں بیماری کا علاج ہونے میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں شک نہیں کہ صحت کے معیار میں فرق کا ذمہ دار صرف محکمہ صحت نہیں اور افراد کی ملازمت، رہن سہن، خوراک، طرز زندگی وغیرہ بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں البتہ محکمہ صحت تمام افراد کو مساوی سہولت فراہم کرنے میں بھی ناکام نظر آرہا ہے، ملک میں شہری مساوی سطح پر صحت کی سہولیات تک رسائی نہیں رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ تحقیق کے لیے برطانیہ کے محکمہ صحت کے سالانہ ڈیٹا اور مریضوں کے سروے سے معلومات اکٹھی کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ 2015 سے 2017 کے دوران 55 سال سے زائد عمر کے 14 لاکھ بزرگوں سے بھی گفتگو کے ذریعے معلومات جمع کی گئیں اور رپورٹ کو مرتب کیا گیا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

4 × 2 =

Contact Us