دنیا بھر کی طرح کووڈ-19 وباء اور تالہ بندی کے باعث روس میں بھی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ملک میں بے روزگاری بڑھی ہے اور روزمرہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ روسی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں خط غربت سے نیچے رہنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اب کل آبادی کا 13 اعشاریہ 3 فیصد یومیہ 1 ڈالر سے کم میں گزارا کر رہا ہے۔ وباء کے دوران روس میں غرباء کی تعداد میں 4 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا اور یوں مجموعی طور پر ملک میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 1 کروڑ 96 لاکھ ہو گئی ہے۔
ادارے کے مطابق اس کے علاوہ بھی روسی شہریوں کی بڑی تعداد معاملات زندگی کو سنبھالنے میں مشکل کا شکار ہے اور صرف خوراک کا بندوبست کر پا رہی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق زیادہ برے حالات 2020 کے تیسرے حصے میں دیکھنے میں آئے، جب غربت کی لائن سے گرنے والوں کی تعداد میں سوا لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔
حکومتی امداد کی مد میں ضرورت مند افراد کو انکی عمر اور ضرورت کے مطابق 125 سے 165 ڈالر ماہانہ دیے جا رہے ہیں۔
آی ایم ایف کے مطابق روس میں دیگر سوویت ریاستوں سے مختلف ایک خفیہ معیشت بھی چلتی ہے، جس کا حصہ 2015 میں 34 فیصد تھا، اور ممکنہ طور پر انتہائی غریب افراد اس نیٹ ورک سے جڑے ہوئے ہیں، اور اسی پہ اپنا گزارا کرتا ہے۔اس کے علاوہ معاشی صورتحال لوگوں کو ملک چھوڑنے پر بھی مجبور کر رہی ہے اور صرف ایک سال میں 5 لاکھ سے زائد افراد نے یورپی ممالک کی طرف ہجرت کی ہے۔
واضح رہے کہ 2020 میں روسی معیشت میں ہونے والی گراوٹ نوے کی دہائی میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ہونے والی سب بڑی معاشی گراوٹ تھی۔ وباء سے قبل صدر پوتن نے غربت پر توجہ دیتے ہوئے اسے آدھا کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، جس کے تحت 1 کروڑ افراد کوخط غربت سے اٹھایا جانا تھا، منصوبے میں حکومت کو کسی حد تک کامیابی ضرور ملی تاہم وباء کے باعث غربت میں دوبارہ اضافہ ہو گیا ہے۔