میانمار میں فوج نے حکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔ سرکاری نشریاتی اداروں کے مطابق فوج نے آنگ سان سوچی کی حکومت کو مبینہ انتخابی دھاندلی کے الزامات پر برطرف کرتے ہوئے ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو حراست میں لے لیا ہے اور ایک سال کے لیے ہنگامی حالات کا اعلان کیا ہے۔
میانمار کی فوج کے ٹی وی پر شائع اعلان کے تحت سپہ سالار مِن آؤنگ آئندہ ایک سال کے لیے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے۔
واضح رہے کہ میانمار کے آئین کے تحت مشکل حالات میں فوج ملک میں ہنگامی حالات نافذ کر سکتی ہے۔
میانمار میں نومبر 2020 میں عام انتخابات ہوئے تھے جس کے نتائج پر عسکری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا، سوچی حکومت معاملے کو نظام پر چھوڑا اور الیکشن کمیشن کو تمام حلقوں کو مطمئن کرنے کی ذمہ داری سونپی۔
انتخابات میں سوچی کی جماعت 476 میں سے 396 نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ فوج کی حمایت یافتہ جماعت کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتخابی فہرستوں میں 86 لاکھ سے زائد بے ضابطگیاں نمایاں کیں لیکن الیکشن کمیشن نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے بروز جمعرات درخواستیں مسترد کر دیں۔
اور آج 3 دن کے وقفے کے بعد فوج نے ملک پر چڑھائی کر دی اور حکومت پر قبضہ کر لیا۔
واضح رہے کہ فوج نے حکومت کا تحتہ صدر کے انتخاب سے محض چند گھنٹے قبل الٹا ہے اور اب آرمی چیف ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بن بیٹھا ہے۔
یاد رہے کہ فوج کی حمایت یافتہ جماعت نے کورونا وباء کے باعث انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی تھی، تاہم عدالت نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔