Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

استنبول: جامعہ کے سربراہ کی تعیناتی پر معترض طلباء کا دفتر پر حملہ، صدر ایردوعان کا سخت ردعمل، طلباء کو دہشتگرد قرار دے دیا

ترک صدر رجب طیب ایردوعان نے استنبول کی ایک مقامی جامعہ کے طلبہ کو مظاہرہ کرنے پر دہشت گردوں سے تشبیہ دی ہے۔ طلبہ جامعہ کے سربراہ کی سیاسی تعیناتی کا جواز بنا کر گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے حالت احتجاج میں ہیں اور اس دوران انہوں نے سربراہ کے دفتر پر حملہ بھی کیا ہے، جس پر صدر نے اپنے ردعمل میں انہیں دہشت پھیلانے والے نوجوان قرار دیا ہے۔

صدر ایردوعان کا کہنا تھا کہ وہ ایسے نوجوانوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے جو دہشت گرد گروہوں کے رکن ہوں، اور ملکی روایات اور ثقافت کا خیال نہیں رکھیں۔ ویڈیو خطاب میں صدر ایردوعان کا کہنا تھا کہ آپ طلباء ہیں یا دہشت گرد جو ادارے کے سربراہ کے دفتر پر حملے کرتے ہیں؟

صدر ایردوعان نے صدارتی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے پروفیسر میلیح بولو کو جامعہ بوآزچی کا سربراہ مقرر کیا تھا، جس پر جامعہ کے کچھ طلبہ اور اساتذہ نے اعتراض کیا اور مظاہرے شروع کر دیے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ تعیناتی سیاسی ہے اور میلیح بولو حکومتی جماعت کے سابقہ پارلیمانی امیدوار رہے ہیں۔

معاملے کے طول پکڑنے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اسے ہوا دینے سے مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا ہے۔ رواں ہفتے قانون ہاتھ میں لینے پر پولیس نے استنبول میں 250 جبکہ انقرہ میں 69 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

صدر ایردوعان نے واضح طور پر کہا ہے کہ حکومت کے خلاف کسی احتجاج کو 2013 میں غازی پارک جیسی شکل اختیار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صدر کا کہنا تھا کہ ملک کو دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیا جائے گا۔

دوسری طرف مظاہروں کے عوامی احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب کچھ مظاہرین نے شعار اسلام کی توہین کی اور خود کو سخت لبرل دکھاتے ہوئے مغربی ممالک سے مدد طلب کی۔ مظاہرین نے کچھ روز قبل ہم جنس پرستوں کے جھنڈے کو کعبے کی تصویر پر چسپاں کیا اور مظاہرے میں مغربی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ جس پر ملک بھر میں سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔

واضح رہے کہ بوآزچی ترکی کی لبرل جامعات میں گنی جاتی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four − three =

Contact Us