Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

وباء کے دوران صنعتی آلودگی میں کمی کے باوجود زمینی درجہ حرارت میں اضافہ، محققین کا ماننا ہے کہ ایسا جزوی ہے، مستقبل میں آلودگی میں کمی کے ماحول دوست نتائج نکلیں گے

ایک تازہ تحقیق میں کووڈ-19 وباء کے دوران قدرتی ماحول میں بہتری کی تمام خبریں وقتی طور پر مسترد ہوتی نظر آرہی ہیں۔ ایک نئی ماحولیاتی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ درحقیقت وباء کے دوران صنعتی ممالک کے درجہ حرات میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی قومی ادارہ برائے فضائی تحقیق کے نئے مطالعہ میں سامنے آیا ہے کہ سورج کی خطرناک شعاعوں کو روکنے والے ذرات اور بخارات میں وباء کے دوران کمی دیکھنے میں آئی ہے، خصوصی طور پر صنعتی ممالک میں فضائی غلاف میں کمی واقع ہوئی جس سے زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ وباء کے دوران 2020 میں فضائی بخارات میں نمایاں کمی ہوئی، جو اس سے قبل صنعتی عمل/ آلودگی کے باعث بھی پیدا ہوتے تھے، اور سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روکنے کا باعث بنتے تھے۔ لیکن اب صںعتی سرگرمیاں رکنے سے صنعتی ممالک مثلاً امریکہ اور روس میں متعدد مقامات پر درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلودگی پیدا کرنے والی صنعتوں کی بندش سے فضائی آلودگی میں کمی ہوئی لیکن اس سے زمینی درجہ حرارت پر بھی فوری اثر دیکھنے کو ملا ہے، یعنی بظاہر آلودگی زمینی درجہ حرارت کو بڑھنے سے روک رہی تھی لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ آلودگی میں کمی زمینی درجہ حرارت کو بڑھانے کا باعث بن رہی ہے۔

محققین نے پایا ہے کہ زمین پر کچھ مقامات پر درجہ حرارت اعشاریہ 1 سے 3 ڈگری سیلسیئس رہا، جو کہ سال کے اس حصے میں موجود عوامل کے ساتھ ممکنہ درجہ حرارت سے زیادہ تھا۔ امریکہ اور روس کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت میں اعشاریہ 37 تک کا اضافہ بھی ہوا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اسکی وجہ فضائی آلودگی کی وہ تہہ تھی جو سورج کی روشنی کو آنے سے روکتی تھی، اور اب مطلع صاف ہونے کے باعث سورج کی روشنی بلا تعطل زمین تک پہنچ رہی ہے۔ جبکہ گرین گیسوں کی تہہ سورج کی شعاعوں کو زمینی سطح کے قریب رکھ رہی ہے، جس سے دوہرے پیمانے پر درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں محققین نے واضح کیا ہے کہ درجہ حرارت میں حالیہ معمولی اضافے کے علاوہ موجودہ ماحول مستقبل میں ماحولیاتی مسائل کو کم کرنے میں مددگار ہوگا۔ تالہ بندی نے ماحولیاتی تبدیلیوں کو وقتی طور پر روک دیا ہے، خصوصاً کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج انتہائی ماحول دوست ہے جس کے مستقبل میں اچھے نتائج نکلیں گے۔

تحقیق کی تفصیل میں سامنے آیا ہے کہ درجہ حرارت میں سب سے زیادہ اضافہ شمالی قطب میں پایا گیا، خط استوا پر درمیانہ جبکہ جنوبی خطے میں انتہائی کم اضافہ ہوا۔ غور کیا جائے تو دنیا میں صنعتوں کی تقسیم بھی ایسی ہی ہے، شمال میں صنعتوں کا جال وسیع ہے، جبکہ جنوب میں انتہائی کم ہے۔

تحقیق سامنے آنے پر اٹھنے والے سوالات میں مصنوعی طور پر فضائی تہہ میں اضافے کی تجویز پر محققین کا کہنا ہے کہ یہ عمل انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ان ذرات سے انسانی صحت پر براہ راست منفی اثرات پڑتے ہیں اور ماحول کو آلودہ کرنا کسی صورت انسانیت کے لیے موزوں نہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

8 + 7 =

Contact Us