امریکہ نے یمن میں جنگ سے ہاتھ کھینچتے ہوئے سعودی اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ صدر جوبائیڈن نے یمن جنگ کی حمایت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سعودی عرب کی خودمختاری کے دفاع میں عرب اتحادی کے ساتھ رہے گا تاہم اب ہم یمن جنگ کا حصہ نہیں ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے اتحادیوں کو اسلحے کی فراہمی روکی جائے گی اور سفارت کاری سے مسئلے کے حل کی کوشش پر زور دیا جائے گا۔ تاہم امریکی انتظامیہ نے القائدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سعودی مدد جاری رکھنے کا ارادہ دوہرایا ہے۔ جس کے لیے اسلحہ بھی فراہم ہوتا رہے گا۔
صدر بائیڈن نے ٹی وی خطاب میں سعودی عرب کی خود مختاری اور ایرانی حملوں سے دفاع میں ساتھ رہنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
واضح رہے کہ یمن جنگ کے باعث 1 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ حوثی قبائل اور اتحادی افواج کی جھڑپوں میں عام شہری بھی مارے جا رہے ہیں، اور قبائلیوں نے متعدد علاقوں پر قبضہ جما رکھا ہے۔
اقوام متحدہ نے کئی بار زیر تسلط علاقوں میں قحط سالی اور انسانی المیہ بننے کی تنبیہ جاری کی ہے لیکن دونوں فریق جنگ بندی پر امادہ نہیں ہیں۔
امریکی فوج کے سالار کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کو بدلتے ہوئے اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر توجہ دیں گے۔ جرمنی سے افواج کی واپسی روک دی گئی ہے، افغان طالبان سے امن معاہدے کا بھی دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے، اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بھی جلد بات چیت شروع کر دی جائے گی۔