امریکی صدر جوبائیڈن نے ایران پر سے معاشی پابندیاں ہٹانے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر تب تک بات نہیں ہو سکتی جب تک ایران یورینیم کی افزودگی کو روک نہ دے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر جوبائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا ایران کے مطالبے کے مطابق امریکہ بات چیت شروع کرنے کے لیے معاشی پابندیاں اٹھا رہا ہے، جس پر صدر بائیڈن نے ایک لفظ میں کہا کہ نہیں، ایران کو یورینیم کی افزودگی پہلے روکنا ہو گی۔
یوں امریکی صدر اور ایرانی اعلیٰ قیادت خصوصاً آیت اللہ علی خامنائی کی رائے بالکل ایک دوسرے کے متضاد کھڑی ہو گئی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈرنے کچھ دن قبل کہا تھا کہ امریکہ کو بات چیت شروع کرنے کے لیے معاشی پابندیاں ہٹانا ہوں گی، ایران خود بخود جوہری معاہدے میں قبول کردہ شرائط پر واپس آجائے گا۔
یاد رہے کہ 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کیے صدر اوباما جوہری معاہدے کو پاسداری نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ختم کر دیا تھا، اور معاہدہ توڑنے پر معاشی پابندیاں بھی لگا دی تھیں، اب صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ واپس معاہدے میں آنا تو چاہتے ہیں لیکن ایرانی مؤقف کی سختی اس میں مشکلات پیدا کر رہی ہے۔