ٹویٹر کے مالی امور کے سربراہ نیڈ سیگل نے ایک امریکی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ویب سائٹ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اب کبھی بھی ٹویٹر پر واپس آنے کی اجازت نہیں دے گی، پھر چاہے وہ 2024 میں دوبارہ منتخب ہو کر امریکہ کے صدر ہی کیوں نہ بن جائیں۔
ٹویٹر عہدے دار کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ کی پالیسی کے تحت جسے ایک دفعہ ویب سائٹ سے ہٹا دیا جائے اسے دوبارہ کھاتہ بنانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ پھر چاہیں آپ کوئی صحافی ہوں، کوئی حاضر عہدے دار یا سابق صدر ہی کیوں نہ ہوں۔ ہماری کمپنی پالیسی کے تحت کسی کو مستقل بندش کے بعد واپسی کی اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کھاتوں کو جنوری 2021 میں متعدد لبرل امریکی سماجی میڈیا ویب سائٹوں نے ختم کر دیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ صدر نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کے لیے مظاہرین کو اکسایا تھا۔ صدر ٹرمپ الزامات کی تردید کرتے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ انہوں نے مظاہرین کو پرامن رہنے کی استدعا کی تھی لیکن کچھ شرپسند عناصر نے صورتحال کو بگاڑا۔
ٹویٹر کی جانب سے حاضر صدر کے کھاتے کو بند کرنے پر دنیا بھر سے سخت تنقید کی گئی تھی اور اسے آزادی رائے کے اصولوں کے خلاف اقدام قرار دیا گیا تھا، جن میں جرمنی کی چانسلر اور دیگر عالمی رہنما بھی شامل تھے۔ روسی صدر نے اسے نئی غلامی کے دور کا پیش خیمہ قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ایک نئے عوامی سروے میں 45 فیصد ریپبلک حامیوں کا کہنا ہے کہ جماعت کو 2024 میں صدر ٹرمپ کو دوبارہ انتخابی دنگل میں اتارنا چاہیے۔ تاہم اس سے قبل سابق صدر کو مواخذے کی تحریک سے بچنا ہے اور انہیں کسی متحرک سماجی میڈیا کھاتے کی ضرورت ہے، جس سے وہ اپنے حامیوں سے وابستہ رہ سکیں۔