گزشتہ ماہ لاہور چڑیا گھر میں ہلاک ہونے والے دو سفید شیروں کی موت کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ دونوں بچوں کے پھیپھرے تباہ ہو چکے تھے اور ممکنہ طور پر وہ کورونا سے متاثر ہوئے تھے۔
ابتدائی طور پر کہا جا رہا ہے کہ کورونا ان تک انکی دیکھ بھال کرنے والے افراد کے ذریعے پہنچا۔
تحقیق سے پہلے اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر انکی موت فیلائن پینلیوکوپینیا کے باعث ہوئی، جو کہ بلیوں کے کاندان سے تعلق رکھنے والے جانوروں میں مدافعتی نظام کو نشانہ بناتی ہے۔ تاہم طبی معائنے میں سامنے آیا ہے کہ دونوں شیر خوار شیروں کے پھیپھرے بری طرح تباہ ہو چکے تھے۔ جس سے محققین نے اندازہ لگایا کہ یہ کورونا وائرس سے متاثر تھے۔
چڑیا گھر کے طبی عملے نے باقی جانوروں کا ابھی معائنہ نہیں کیا تاہم عملے میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ طبی عملے میں شامل ڈاکٹر کرن سلیم کا کہنا ہے کہ پورے عملے میں سے 6 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے اور ان مین سے ایک وہ شخص بھی تھا جو سفید شیروں کی نگہداشت پر تعینات تھا۔
یاد رہے کہ سید ٹائیگر انتہائی نایاب نسل کے شیر ہیں، جو کہ شیروں میں جینیاتی تبدیلی کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔
گزشتہ سال امریکہ میں بھی سائیبریا اور مالائے نسل کے ٹائیگروں میں بھی کورونا کی تصدیق ہوئی تھی۔ جنہیں عملے نے کھانسی، بھوک میں کمی اور تھکن کا احساس بھانپتے ہیں قرنطینہ کر دیا تھا اور خصوصی نگہداشت سے جانورں کی زندگی کو بچا لیا گیا تھا۔