وٹس ایپ نے گفتگو تک رسائی اور اسے کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے والے صارفین کو خدمات بند کرنے کی پالیسی واضح کر دی ہے۔ مقررہ تاریخ تک معلومات تک رسائی نہ دینے والے صارفین نہ تو انہیں موصول ہونے والے پیغامات پڑھ سکیں گے اور نہ ہی کسی کو پیغام بھیج سکیں گے۔
واضح رہے کہ وٹس ایپ نے صارفین کی مکمل گفتگو تک فیس بک کو رسائی دینے کا مطالبہ کر رکھا ہے، جس کے باعث دنیا بھر میں متبادل ایپلیکیشنوں پر منتقل ہونے کا رحجان مزید تیز ہو گیا ہے۔ صارفین ٹیلی گرام، بِپ اور دیگر ابلاغی ایپلیکیشنوں کا رخ کر رہے ہیں۔
ابلاغی ٹیکنالوجی کی نشریاتی ویب سائٹ نے وٹس ایپ کی ایک ای میل کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں تو صرف محل وقوع، نمبر اور نام وغیرہ کی معلومات تک رسائی لی جائے گی، تاہم فیس بک، وٹس ایپ کی مالک کمپنی مکمل گفتگو کو استعمال میں لے آئے گی۔
ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی نے اپنے لیے 15 مئی کا ہدف مقرر کیا ہے، صارفین کو خدمات کے تسلسل کے لیے پابند کیا جائے گا کہ وہ معلومات کی رسائی کی اجازت دیں۔ شرائط قبول نہ کرنے پر وٹس ایپ پیغامات کی اطلاع ت دے گا لیکن صارف پیغامات دیکھ نہیں سکے گا۔
یاد رہے کہ وٹس ایپ نے پہلے 8 فروری کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن صارفین کی شدید تنقید کے باعث اسکی حد میں اضافہ کر دیا تھا۔ کمپنی نے اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ وہ صارفین کی نجی معلومات کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، تاہم کاروباری مقاصد کے لیے معلومات کی فراہمی صارف کی اپنی مرضی پر منحصر ہو گی۔
وٹس ایپ کی جارحانہ پالیسی کے خلاف جہاں دنیا بھر میں صارفین نالاں ہیں وہیں ہندوستان، جو کہ وٹس ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، میں ایک وکیل نے دہلی کی عدالت میں صارفین کے نجی حقوق کی خلاف ورزی اور ملکی تحفظ کو خطرے کو لے کر درخواست دائر کر دی ہے۔ عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے کمپنی کو فوری جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔