ترکی نے یونان پر بحریہ ایجین میں اسکے تحقیقی بحری جہاز کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ترک بحریہ کا کہنا ہے کہ یونان کے 4 ایف-16 طیاروں نے ترک تحقیقی بحری جہاز کے انتہائی قریب پرواز کی اور اطراف میں کچھ میزائل بھی داغے ہیں۔
یاد رہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک بحیرہ ایجین میں حدود کے حوالے سے تنازعے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اور اسکا اگلا دور جلد ممکن ہے۔
یونان نے ترکی کے الزام کی تردید کی ہے تاہم علاقے میں ترک جہاز کی موجودگی پر ناپسندیدگی کے اظہار کو دوہرایا بھی ہے۔
ترک بحریہ کا کہنا ہے کہ یونانی جنگی جہازوں نے جزیرہ لیمنوس کے پاس توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ میزائل گرائے جس پر فوری ترک بحریہ چوکنا ہو گئی۔ ترک وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ترک بحریہ کا جوابی ردعمل بالکل قدرتی اور ضروری تھا۔ واقعے پر ایک رکن اسمبلی نے ردعمل میں کہا ہے کہ یونان کا تحقیقاتی مقاصد میں مشغول جہاز کو ہراساں کرنا کسی صورت قابل ستائش نہیں، ہمسائے ایسا نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ نیٹو ارکان نے 25 جنوری کو بھی ایک اہم اجلاس کیا تھا جس میں پانچ سال بعد بحیرہ ایجین میں توانائی، ہوائی اور بحری حدود کے حوالے سے گفتگو کی گئی تھی۔ اجلاس سیر حاصل نہ رہا تاہم فریقین نے گفتگو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔