Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ترکی کا یونان پر بحیرہ ایجین میں تحقیقاتی کاموں میں مصروف بحری جہاز کو جنگی جہاز سے ہراساں کرنے کا الزام، یونان کی تردید

ترکی نے یونان پر بحریہ ایجین میں اسکے تحقیقی بحری جہاز کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ترک بحریہ کا کہنا ہے کہ یونان کے 4 ایف-16 طیاروں نے ترک تحقیقی بحری جہاز کے انتہائی قریب پرواز کی اور اطراف میں کچھ میزائل بھی داغے ہیں۔

یاد رہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک بحیرہ ایجین میں حدود کے حوالے سے تنازعے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اور اسکا اگلا دور جلد ممکن ہے۔

یونان نے ترکی کے الزام کی تردید کی ہے تاہم علاقے میں ترک جہاز کی موجودگی پر ناپسندیدگی کے اظہار کو دوہرایا بھی ہے۔

ترک بحریہ کا کہنا ہے کہ یونانی جنگی جہازوں نے جزیرہ لیمنوس کے پاس توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ میزائل گرائے جس پر فوری ترک بحریہ چوکنا ہو گئی۔ ترک وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ترک بحریہ کا جوابی ردعمل بالکل قدرتی اور ضروری تھا۔ واقعے پر ایک رکن اسمبلی نے ردعمل میں کہا ہے کہ یونان کا تحقیقاتی مقاصد میں مشغول جہاز کو ہراساں کرنا کسی صورت قابل ستائش نہیں، ہمسائے ایسا نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ نیٹو ارکان نے 25 جنوری کو بھی ایک اہم اجلاس کیا تھا جس میں پانچ سال بعد بحیرہ ایجین میں توانائی، ہوائی اور بحری حدود کے حوالے سے گفتگو کی گئی تھی۔ اجلاس سیر حاصل نہ رہا تاہم فریقین نے گفتگو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

19 − twelve =

Contact Us