ہندوستان میں کسان احتجاج کے دوران ایک 50 سالہ کسان نے خود کو رسی سے لٹکا کر خود کشی کر لی ہے۔ دہلی میں جاری کسان آندولن کے دوران بے حس حکومت کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام کسان نے خود کی زندگی ہی ختم کر لی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کسان نے اپنے پیچھے ایک پیغام میں حکومت کو اسکی ہلاکت کی وجہ قرار دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ کسان دشمن قانون واپس لیا جائے۔ کسان نے اپنے تحریر شدہ پیغام میں مزید کہا ہے کہ حکومت کو قربانی چاہیے، اسلیے میں کسانوں کے مطالبات کی خاطر اپنی زندگی کی قربانی دے رہا ہوں۔
واضح رہے کہ ہندوستانی پنجاب کے علاقوں ہریانہ اور اترپردیش سے لاکھوں کی تعداد میں کسان دہلی میں کسان کش پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، اور یہ مظاہرہ 100 سے بھی زائد دنوں سے جاری ہے۔ قانون پر بنیاد اعتراض چھوٹے کسانوں کو بڑے زمینداروں اور عالمی کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا ہے، جس سے چھوٹے کسانوں کو انکی فصل کی جائز قیمت نہ مل سکے گی۔
یاد رہے کہ 26 نومبر سے شروع ہونے والے احتجاج میں اب تک 274 کسان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں تاہم مودی سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، عالمی شہرت یافتہ افراد بھی اس مظاہرے کی طرف عالمی اداروں کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایا گیا۔
یاد رہے کہ کسانوں کا احتجاج نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کا سب سے بڑا احتجاج ہے۔ جس میں طول پر سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے دور رست نتائج ہوں گے، اور یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ خطے پر بھی گہرے نتائج چھوڑے گا۔