Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

مودی کی خون کی پیاس بجھانے کیلئے میں اپنی جان کی قربانی دیتا ہوں: ہندوستان میں کسانوں کے احتجاج میں 50 سالہ کسان کی خودکشی، سماجی ماہرین کے طول پکڑتے احتجاج پر علاقائی اثرات کے حوالے سے تبصرے

ہندوستان میں کسان احتجاج کے دوران ایک 50 سالہ کسان نے خود کو رسی سے لٹکا کر خود کشی کر لی ہے۔ دہلی میں جاری کسان آندولن کے دوران بے حس حکومت کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام کسان نے خود کی زندگی ہی ختم کر لی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق کسان نے اپنے پیچھے ایک پیغام میں حکومت کو اسکی ہلاکت کی وجہ قرار دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ کسان دشمن قانون واپس لیا جائے۔ کسان نے اپنے تحریر شدہ پیغام میں مزید کہا ہے کہ حکومت کو قربانی چاہیے، اسلیے میں کسانوں کے مطالبات کی خاطر اپنی زندگی کی قربانی دے رہا ہوں۔

واضح رہے کہ ہندوستانی پنجاب کے علاقوں ہریانہ اور اترپردیش سے لاکھوں کی تعداد میں کسان دہلی میں کسان کش پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، اور یہ مظاہرہ 100 سے بھی زائد دنوں سے جاری ہے۔ قانون پر بنیاد اعتراض چھوٹے کسانوں کو بڑے زمینداروں اور عالمی کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا ہے، جس سے چھوٹے کسانوں کو انکی فصل کی جائز قیمت نہ مل سکے گی۔

یاد رہے کہ 26 نومبر سے شروع ہونے والے احتجاج میں اب تک 274 کسان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں تاہم مودی سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، عالمی شہرت یافتہ افراد بھی اس مظاہرے کی طرف عالمی اداروں کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایا گیا۔

یاد رہے کہ کسانوں کا احتجاج نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کا سب سے بڑا احتجاج ہے۔ جس میں طول پر سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے دور رست نتائج ہوں گے، اور یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ خطے پر بھی گہرے نتائج چھوڑے گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

11 − 4 =

Contact Us