دنیا بھر میں گزشتہ 9 ماہ سے اشیاء خوردونوش کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، قیمتوں میں اضافے کے رواں رحجان نے 6 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، عالمی ادارہ خوراک کے اعدادوشمار کے مطابق چینی اور بناسپتی گھی کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
عالمی ادارے کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ قیمتوں میں 2 اعشاریہ 4 فیصد سے ایک ماہ کے دوران 116 درجے اضافہ ہوا ہے۔ اشیاء خوردونوش کی عالمی تجارتی اشیاء میں بھی 26 اعشاریہ 5٪ کا اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اضافہ 2007-8 کے دوران پیدا ہونے والے خوراک کے بحران کے دوران بڑھنے والی قیمتوں کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ چینی کی قیمت میں صرف ایک ماہ میں 6 اعشاریہ 4٪ کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ مسلسل دو ماہ میں ہونے والے اضافے کے باعث چینی میں قیمت نے 4 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
اسی طرح بناسپتی گھی کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، قیمتوں نے 2012 میں ہونے والے اضافے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ پام، سویا، راپ اور سورج مکھی کے بیجوں کے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے متعدد سبب بیان کیے جا رہے ہیں، جن میں پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ترسیل اور محفوظ کرنے کے مراحل میں وباء کے باعث دشواریوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
عالمی ادارے نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ غریب ممالک میں وباء کے باعث ہونے والی معاشی گراوٹ کو مزید سخت بحران میں بدل سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کچھ ممالک میں پیداوار متاثر نہیں ہوئی تاہم دیگر ممالک میں پیدا صورتحال کی وجہ سے طلب اور رسد میں فرق قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق دنیا کے 45 ممالک جن میں سے 34 افریقی اور 9 ایشیائی ممالک شامل ہیں خوراک کے لیے دیگر ممالک پر انحصار کرتے ہیں، ایسے میں جنگیں، ماحولیاتی تبدیلیاں اور اب وباء نے خوراک کے بحران میں تشویشناک حد تک اضافہ کیا ہے۔
کسی انسانی المیے سے بچنے کے لیے باہمی تعاون کو بڑھانا ہو گا۔