اتوار, جنوری 5 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

عالمی ادارہ خوراک کا اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار: بین الاقوامی تعاون پر زور

دنیا بھر میں گزشتہ 9 ماہ سے اشیاء خوردونوش کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، قیمتوں میں اضافے کے رواں رحجان نے 6 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، عالمی ادارہ خوراک کے اعدادوشمار کے مطابق چینی اور بناسپتی گھی کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ قیمتوں میں 2 اعشاریہ 4 فیصد سے ایک ماہ کے دوران 116 درجے اضافہ ہوا ہے۔ اشیاء خوردونوش کی عالمی تجارتی اشیاء میں بھی 26 اعشاریہ 5٪ کا اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ یہ اضافہ 2007-8 کے دوران پیدا ہونے والے خوراک کے بحران کے دوران بڑھنے والی قیمتوں کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ چینی کی قیمت میں صرف ایک ماہ میں 6 اعشاریہ 4٪ کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ مسلسل دو ماہ میں ہونے والے اضافے کے باعث چینی میں قیمت نے 4 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

اسی طرح بناسپتی گھی کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، قیمتوں نے 2012 میں ہونے والے اضافے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ پام، سویا، راپ اور سورج مکھی کے بیجوں کے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے متعدد سبب بیان کیے جا رہے ہیں، جن میں پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ترسیل اور محفوظ کرنے کے مراحل میں وباء کے باعث دشواریوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

عالمی ادارے نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ غریب ممالک میں وباء کے باعث ہونے والی معاشی گراوٹ کو مزید سخت بحران میں بدل سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کچھ ممالک میں پیداوار متاثر نہیں ہوئی تاہم دیگر ممالک میں پیدا صورتحال کی وجہ سے طلب اور رسد میں فرق قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق دنیا کے 45 ممالک جن میں سے 34 افریقی اور 9 ایشیائی ممالک شامل ہیں خوراک کے لیے دیگر ممالک پر انحصار کرتے ہیں، ایسے میں جنگیں، ماحولیاتی تبدیلیاں اور اب وباء نے خوراک کے بحران میں تشویشناک حد تک اضافہ کیا ہے۔

کسی انسانی المیے سے بچنے کے لیے باہمی تعاون کو بڑھانا ہو گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four − three =

Contact Us