سعودی وزارت دفاع کے ترجمان نے ایک بار پھر ایران پر یمنی حوثی باغیوں کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے، کرنل ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ ایران سعودی عرب میں حساس اہداف خصوصاً تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے حوثیوں کو میزائل اور ڈرون فراہم کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ بروز اتوار سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل ریفائنری پر ڈرون حملہ ہوا ہے، اگرچہ حملے میں ریفائنری بڑے نقصان سے محفوظ رہی اور خود کارفضائی دفاعی نظام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے معاملات کو سنبھال لیا جس کے باعث ریفائنری کی پیداوار پر کوئی اثر نہیں پڑا تاہم حملے کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 71 ڈالر فی بیرل تک پہنچا دی، جو جنوری 2020 کے بعد ہونے والا سب سے بڑا اضافہ تھا۔
یاد رہے کہ نئی امریکی انتظامیہ نے سعودی عرب کے ساتھ یمن جنگ میں اتحاد ختم کر دیا ہے، تاہم عرب ممالک میں ایران کی مداخلت پر امریکہ نے سعودی عرب کے بھرپور ساتھ کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری طرف امریکہ کا الزام ہے کہ عراق میں امریکی فوجوں کے خلاف لڑنے والے ملیشیا کو ایرانی مدد حاصل ہے۔ گزشتہ ہفتے بغداد میں ایرانی ملیشیا کے حملے میں ایک امریکی ٹھیکیدار ہلاک ہو گیا تھا۔ جس کے بعد سیکرٹری دفاع نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ ایران اشتعال انگیزی بند کر دے اور درست راہ اختیار کرے ورنہ امریکہ جوابی حملے کی جگہ اور وقت کا انتخاب خود کرے گا۔