مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے ہر شخص کے انفرادی سطح پر دلپسند چہروں کی تلاش میں مدد کے لیے نیا الگورتھم تیار کر لیا ہے۔ اب صارفین اپنی دلچسپی کے مطابق جاذب چہروں کو باآسانی انٹرنیٹ پر تلاش کر سکیں گے۔
ماہرین نفسیات اور کمپیوٹر سائنس کے ماہرین کی مشترکہ کوششوں سے تیار ہونے والا الگورتھم فن لینڈ کی ایک جامعہ نے تیار کیا ہے۔ اس کے لیے الیکٹروانسِفلوگرافی کا استعمال کیا گیا ہے، جس میں صارف کے لوگوں کے چہروں کو دیکھتے ہوئے دماغی ردعمل سے متعلق معلومات جمع کی جاتی ہیں، اور پھر ان معلومات کو استعمال کرتے ہوئے صارف کی ملتی جلتی شباہت والے چہروں کی طرف رہنمائی کی جاتی ہے۔
الگورتھم پر کام کرنے والے محققین نے 30 رضاکاروں پر کام کیا، اور ان کی پسند کے چہروں کو لے کرکامیاب تجربہ کیا ہے۔ تحقیق کے لیے دنیا بھر سے 2 لاکھ سے زائد معروف شخصیات کی تصاویر کا استعمال کیا گیا تھا۔
تجربے کے ایک حصے میں غیر حقیقی چہرے پر بھی کام کیا گیا، جس میں رضاکار کی پسند کے چہروں کو ملا کر نیا چہرہ تحلیق کیا گیا اور پھر وہ چہرہ رضاکار کو دکھایا گیا تو تحقیق میں شامل صارف نے اسے بھرپور پسند کیا۔
تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ صارف کو کچھ خاص نہیں کرنا، اسے صرف دکھائی جانے والی تصاویر کو دیکھنا ہے اور اپنے ذہن میں ان سے متعلق پسند اور ناپسند ہونے کی رائے قائم کرنی ہے، صارف کے دماغ سے منسلک مشین دماغ میں پیدا ہونے والے ردعمل کو خودکار طریقے سے ریکارڈ کرے گی اور پھر خود کار نظام/الگورتھم اسے اسی شباہت سے ملتے جلتے چہروں کی تصاویر دکھائے گا۔
اس کے علاوہ پسند ناپسند کی بنیاد پر الگورتھم خود کار طریقے سے صارف کے لیے اسکی پسند کے عین مطابق ایک نمونہ شبیہ بھی بنا سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اب تک انکے تجربے میں 80٪ کامیاب نتائج سامنے آئے ہیں، اور صارفین نے صرف 10 سے 20٪ تک دکھائے جانے والے چہروں سے متعلق ناپنسدیدگی کا اظہار کیا ہے۔
ماہرین نے انسانی نجی نفسیات سے متعلق معاملے پر اس حد تک کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے، انکا کہنا ہے کہ اگر مشین کو دی گئی تربیت کے نتائج میں اس حد تک کامیابی حاصل ہو سکتی ہے تو انسانی نفسیات اور مصنوعی ذہانت کے شعبے کی مدد سے مزید ناممکنات کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
اگلے قدم پر ماہرین تعصب اور دقیانوسی خیالات سے متعلق الگورتھم بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ سماجی معاملات میں فیصلہ سازی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔