ایران کی قومی جہازرانی کمپنی کے ترجمان نے ایک تجارتی بحری جہاز پر دہشت گرد حملے کا دعویٰ کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق جہاز پر یورپ کی جانب سفر کے دوران دھماکہ خیز مواد سے حملہ ہوا، جس کے باعث جہاز کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے تاہم جہاز پر آگ لگنے کے باعث عملے کو فوری جہاز سے اتارنا پڑا۔
ایرانی جہاز رانی کمپنی کے ترجمان نے حملے کو بحری قزاقی سے مشابہت دی ہے، اور کہا ہے کہ حملہ بحری جہازوں کے تحفظ کے بین الاقوامی قوانین کے خلاف تھا، ایران تحقیقات کر کے معاملے کو عالمی عدالت میں لے کر جائے گا۔
ایرانی حکام نے دھماکے کے بعد جہاز سے نکلنے والے شعلوں کی ویڈیو مقامی نشریاتی اداروں پر بھی شائع کی ہے۔ جس میں دھماکے کے باعث کنٹینروں کو ہونے والا نقصان دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک کسی ملک یا گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، اور نہ ہی ایران نے کسی پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ پر واقعے کا الزام لگا رہا ہے۔ یاد رہے رواں ہفتے سنگاپور جاتے ہوئے خلیج عمان سے گزرتے ایک صیہونی مال بردار بحری جہاز پر بھی دھماکہ ہوا تھا جس کا الزام ایران پر لگایا گیا تھا۔ ایران نے الزام مسترد کردیا تھا تاہم شدید نقصان کے باعث جہاز کو دبئی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونا پڑا تھا۔
رواں ہفتے ایک امریکی جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران صیہونی انتظامیہ نے ایران کے درجن سے زائد تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کیا ہے، جن پر الزام تھا کہ وہ دہشتگرد گروہوں کو رقم اور تیل کی رسد دینے جا رہے تھے۔ صیہونی انتظامیہ نے خبر کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی اسے تسلیم کیا ہے۔