بولیویا کی اعلیٰ عدالت نے سابق صدر ایوو مورالس کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کرنے کے جرم میں سابق قائمقام صدر، وزراء اور سربراہان افواج کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
حکومتی درخواست پر سنوائی میں عدالت نے سابق قائمقام صدر جینائن آنیز اور دیگر اعلیٰ حکام پر بغاوت، سازش، دہشت گردی اور ہراسگی کے الزامات پر سماعت کی اور تمام افراد کی گرفتاری کا حکم دیا۔
سابق قائمقام صدر نے عدالتی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔
دیگر افراد میں جنرل قلیم کالیمان اور پولیس کے سابق سربراہ یوری کالدیرون بھی شامل ہیں۔ عسکری اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے سابق صدر پر نومبر 2019 کی بغاوت کے دوران انتخابات جیتنے کے باوجود استعفیٰ دینے کا دباؤ ڈالا تھا۔ باغیوں کا الزام تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔
بغاوت کے بعد باغیوں نے سابق منتخب صدر کو ملک بدر کر دیا تھا اور آنیز کے ساتھ مل کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، 2020 میں واضح ناکامی وک دیکھتے ہوئے آنیز نے 2020 کے انتخابات میں اپنی نامزدگی واپس لے لی اور سیاست سے دور رہنے لگیں تاہم اب عدالت نے ان سمیت انکے تمام گروہ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
ملک بدر صدر مورالس کی سوشلسٹ جماعت کی قیادت اب لوئس آرک کر رہے ہیں، اور 2020 کے انتخابات میں وہ فاتح ٹھہرے ہیں۔ لوئس نے سابق منتخب صدر کے حامیوں پر سیاسی بنیاد پر ظلم و ستم کو بند کروایا ہے اور باغیوں کو عدالت میں گھسیٹا ہے۔
عدالتی حکم پر اب تک باغی صدر، وزیرتوانائی اور وزیرانصاف کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔