Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ترکی: 2016 کی فوجی بغاوت میں ملوث تنظیم سے تعلق کے شبہے میں مزید 203 فوجی اہلکار گرفتار

ترکی میں 2016 میں فوجی بغاوت کے سرغنہ فتح اللہ گولین سے تعلق کے الزام میں مزید 203 فوجی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سکیورٹی اداروں نے سائیپرس سمیت ملک کے 53 صوبوں میں کارروائی کرتے ہوئے ان فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔

ترک حکام نے گرفتاری کی وضاحت میں کہا ہے کہ گرفتار فوجیوں کے گولین کی تنظیم کے ساتھ رابطے پکڑے گئے تھے، جن کی مکمل تحقیقات کے بعد یک لخت کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ترکی فتح اللہ گولین کو 2016 میں فوجی بغاوت کا ذمہ دار مانتا ہے، فتح اللہ گولین عرصہ دراز سے امریکہ میں مقیم ہے، اور ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ ترک حکام امریکہ سے گولین کی واپسی کا باقائدہ مطالبہ بھی کر چکے ہیں لیکن امریکہ تاحال تعاون سے انکاری ہے۔

یاد رہے کہ فوجی بغاوت میں 251 افراد ہلاک اور 2734 زخمی ہوئے تھے، جبکہ بغاوت کی ناکامی نے ترک سیاست کا رخ ہی بدل دیا تھا۔ ترک حکومت نے گولین کی تنظیم سے وابستگی کے الزام میں 80 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں سے بڑی تعداد کو بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا، البتہ ڈیڑھ لاکھ کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

واضح رہے کہ فتح اللہ گولین بظاہر ایک عالم کی حیثیت سے کام کرتا ہے اور یہ ماضی میں حکمران جماعت کا حمائیتی رہا ہے۔ گولین کی تنظیم کا ترکی خصوصاً اداروں میں بہت اثرورسوخ تھا، جس کی وجہ تنظیم کا مظبوط تعلیمی ڈھانچہ اور تربیتی مراکز تھے، جہاں سے نوجوانوں کو تیار کر کے انہیں اداروں میں بھرتی کروایا جاتا اور پھر ان سے من چاہے کام لیے جاتے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × three =

Contact Us