Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

برطانوی اسکولوں میں ہزاروں بچوں بچیوں سے جنسی زیادتی کا انکشاف، مہنگے اسکول سب سے زیادہ بدنام: تحقیقات شروع، انتظامیہ کی تعاون کی درخواست

لندن پولیس نے برطانوی اسکولوں میں جنسی زیادتی کی شکائیتوں پر جامع تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک آن لائن نظام کے ذریعے مجموعی طور پر 5800 شکایات موصول ہوئی ہیں، جس پر انتظامیہ نے جامع تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس افسران الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور انکی شہادتوں کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ پولیس نے درخواست گزاران سے سامنے آنے اور تعاون کی درخواست کی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چند اسکولوں میں واقعات کا اندراج زیادہ ہے لہٰذا انکی انتظامیہ کو بھی تفتیش میں شامل کرتے ہوئے طلب کر لیا گیا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعات کی تعداد پریشان کن ہے، اور وہ متاثرہ بچیوں اور انکے اہل خانہ سے تعاون چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ جنسی ہراسانی کے واقعات کی شکایت کے لیے خفیہ آن لائن نظام ایک سال پہلے متعارف کروایا گیا تھا، جس پر اپنی شناخت دکھائے بغیر شکایت درج کی اجا سکتی ہے۔ اب تک پولیس کو 5800 شکایات موصول ہوئی ہیں، جبکہ بچیوں کا ماننا ہے کہ زیادتیوں کی تعداد کئی گناء زیادہ ہے لیکن بچیاں خوف میں شکایت درج نہیں کرواتیں۔ تاہم سماجی حلقے اب اسے تحریکی شکل دے رہے ہیں، جسے برطانوی اسکولوں کی می ٹو تحریک کہا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ بی بی سی کی ایک رپورٹ میں بھی برطانوی اسکولوں میں جنسی زیادتی اور ہراسانی کا ماحول پروان چڑھنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ جس میں صحافی کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ معاملے میں خصوصاً مالی اشرافیہ کے اسکول سب سے زیادہ بدنام ہیں۔

برطانوی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک میں جنسی ہراسانی کے لیے سب سے زیادہ مہنگے نجی اسکول ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ بدنامی سے بچنے کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کرتے، تاہم دیگر اسکول حتیٰ کہ سرکاری اسکول بھی کچھ زیادہ اچھی شہرت کے حامل نہیں۔ پولیس نے اب تک ویب سائٹ پر 100 سب سے زیادہ بدنام اسکولوں کے نام شائع کیے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے برطانیہ کے ایک تاریخی اسکول ہائی گیٹ کے بچوں نے اسکول کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا ہے۔ بچوں کا کہنا ہے کہ 456 سال پرانا ملک کا نام نہاد اعلیٰ شہرت کا حامل تاریخی اسکول ماہانہ 4 لاکھ روپے فیس لیتا ہے لیکن انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ بچوں نے انتظامیہ کو جنسی زیادتی کی 200 سے زائد شہادتیں فراہم کی ہیں، جس پر اب انتظامیہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ بچوں کا کہنا ہے کہ برطانوی تعلیمی ادارے جنسی اڈوں کی صورت اختیار کر گئے ہیں اور انتظامیہ انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × 3 =

Contact Us