بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے لیے مختلف معاشروں اور ممالک میں مختلف سزائیں ہیں لیکن زیادتی کرنے والے کو کیمیائی مواد/ٹیکے سے خصی کرنے کی سزا مغربی ممالک کے بعد باقی دنیا میں بھی دیکھنے میں مل رہی ہے۔ قازقستان میں خصی کرنے کی سزا 2018 میں اپنائی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق رواں سال 25 مجرموں کو عدالتی حکم پر خصی کیا گیا۔
کیمیائی مواد سے خصی کرنے یا آختہ کاری کے عمل میں اینافروڈیسیک مرکب کو جسم میں ٹیکے کی مدد سے داخل کیا جاتا ہے جس سے ٹیسٹوسٹیران ہارمون بننا رک جاتا ہے اور مرد کی جنسی خواہش ختم ہو جاتی ہے۔
قزاقستان نے 2018 میں خصی کرنے کا قانون متعارف کروایا، جس کے تحت عدالت مجرم کو جیل کی سزا کے ساتھ ساتھ خصی کرنے کی سزا بھی سناتی ہے۔ واضح رہے کہ ٹیکہ مستقل خصی نہں کرتا بلکہ اس کا اثر 3 ماہ یا اس سے زیادہ ہوتا ہے اور یوں ہر 3 ماہ بعد مجرم کو ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔
قزاقستان میں ٹیکہ لگا کر خصی کیے گئے ایک مجرم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ اپنے دشمن کے لیے بھی ایسی سزا تجویز نہیں کرے گا۔ مجرم نے عدالت اور ملکی پارلیمنٹ سے سزا کو ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ مجرم کا کہنا ہے کہ وہ شادی کر کے اپنی عمومی زندگی شروع کرنا چاہتا ہے۔ مجرم کا کہنا ہے کہ ٹیکہ لگنے کے بعد اسکا پورا جسم انتہائی کرب سے گزرتا ہے، اس کے لیے چلنا تو دور کھڑے ہونا تک مشکل ہو جاتا، یہ انتہائی خوفناک ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں خصی کرنے سے متعلق دوہری رائے پائی جاتی ہے، کچھ معاشروں میں اسے غیر انسانی سزا کہا جاتا ہے اور اس کے انسانی جسم اور نسل پر اثرات کے حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ کچھ لبرل معاشروں میں اسے قبولیت حاصل ہو رہی ہے، حتیٰ کہ مغربی ممالک کے زیر اثر بیشترغیر مغربی ممالک بھی اسے سزا کے طور پر لاگو کر چکے ہیں، جن میں جنوبی کوریا اور پولینڈ بھی شامل ہیں۔ امریکہ کی کچھ ریاستوں میں بھی ٹیکے سے خصی کرنے کے حوالے سے قانون موجود ہے جبکہ کچھ میں یہ ابھی مجرم کی مرضی سے مشروط کرنے کی بحث سے گزر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹیکے سے خصی کرنے کا عمل ایک مہنگا عمل بھی ہے، جس کے لیے قازقستان سالانہ 40 لاکھ سے زائد خرچ کرتا ہے۔