Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

استحصال کی تحریک: ٹویٹر نے چین کے خلاف نئی پراپیگنڈا مہم شروع کر دی، ہیش ٹیگ “مِلک ٹی آلائنس” کا ایموجی بھی متعارف

ٹویٹر نے ایک بار پھر سیاسی تعصب کا ثبوت دیتے ہوئے برما میں جاری سیاسی کشیدگی میں کھلی وابستگی کا اظہار کردیا ہے۔ جس کے لیے سماجی میڈیا ویب سائٹ نے خصوصی طور پر “مِلک ٹی الائنس” ایموجی بنایا ہے جسے حالیہ باغی فوجی حکومت کے خلاف اور لبرل مغربی حلقے کی حمایت یافتہ آنگ سان سوچی کے حق میں استعمال کیا جائے گا۔ ایموجی میں شامل دیگر علاقوں میں ہانگ کانگ، برما، تائیوان اور تھائی لینڈ بھی شامل ہیں۔ جس سے چین کے خلاف سماجی میڈیا ویب سائٹ پر نئی مہم کے آغاز کا تاثر ملتا ہے۔

مِلک ٹی الائنس نامی خصوصی ایموجی کو ٹویٹر نے باقائدہ ٹویٹ کے ذریعے متعارف کروایا ہے۔

ٹویٹر پر ملک ٹی الائنس نامی ہیش ٹیگ/معروف موضوع سب سے پہلے تائیوان اور ہانگ کانگ میں کچھ مغربی حمایت یافتہ حلقوں نے چین کے خلاف شروع کیا گیا تھا۔ بعد میں اسے تھائی لینڈ میں شاہی خاندان اور پھر برما میں فوجی بغاوت کے بعد مقبول کیا گیا۔

ٹویٹر کا دعویٰ ہے کہ ملک ٹی الائنس ہیش ٹیگ سے اپریل 2020 سے اب تک 1 کروڑ 10 لاکھ افراد رائے دہی کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی لبرل سماجی میڈیا کے ساتھ ساتھ موجودہ امریکی حکومت کے زیر اثر مغربی میڈیا بھی کھل کر چین کے خلاف پراپیگنڈے میں مصروف ہے اور خطے میں چین کے مفادات کو حیلے بہانوں سے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے برما میں آنگ سان سوچی کی کھل کر حمایت کر دی ہے، تائیوان کو چار سطحی اتحاد کا بندوبست کیا ہے جبکہ ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی تجارتی کوٹہ ختم کر دیا ہے۔

چینی سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ چین کے خلاف امریکی ڈیموکریٹ اور ریپبلک دونوں سیاسی جماعتیں بلا تفریق بغض میں مبتلا ہیں، لیکن اگر یہ اب تک چین کی ترقی کو روک نہیں سکے تو ٹویٹر کے متعصب ایموجی بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے۔ البتہ انہیں دکھ ہے کہ امریکی شہریوں کو وہ نام نہاد آذادیاں حاصل نہیں ہیں جو ٹویٹر دیگر جگہوں پر ڈھول بجا کر دیتا ہے۔ امریکہ کی مقامی تحریکوں کو کم ہی ایموجی دستیاب ہوتے ہیں بلکہ تو آواز بندی ہوتی ہے۔

ٹویٹر، فیس بک اور دیگر معروف لبرل سماجی میڈیا ویب سائٹوں نے گزشتہ چار سالوں میں لاکھوں روایت پسند شخصیات کو اپنے تعصب کا نشانہ بنایا ہے حتیٰ کہ امریکی صدر بھی اس سے محفوظ نہیں رہے۔ دوسری طرف ٹویٹر اور دیگر سماجی میڈیا ویب سائٹیں دنیا بھر میں لبرل امریکی حمایت یافتہ قابض حکومتوں کی عوامی احتجاج کے باوجود آزادی رائے کی بنیاد پر کرنی نظر آتی ہیں۔

دوسری طرف 2020 کے امریکی انتخابات کے دوران جوبائیڈن کی انتخابی مہم کے دوران انکے بیٹے کی بدعنوانی کی خبر کو باقائدہ ٹویٹر کی طرف سے روکا گیا۔ جس سے ڈیموکریٹ صدر کو کافی فائدہ ہوا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × 4 =

Contact Us