اتوار, جنوری 5 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کیلئے قابض صیہونی انتظامیہ کا عالمی فوجداری عدالت سے تعاون سے انکار

عالمی فوجداری عدالت کے فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے منصوبے پر قابض صیہونی انتظامیہ نے جواب دائر کیا ہے کہ عدالت کی مجاز ہی نہیں ہے۔

صیہونی میڈیا نے نیتن یاہو، قابض انتظامیہ کے سرغنہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عالمی عدالت پر واضح کیا جائے گا کہ فلسطین عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہی نہیں، اور اگر کبھی ضرورت پڑے گی تو انتظامیہ خود تحقیقات کروا لے گی۔

یاد رہے کہ 9 مارچ کو جاری ہونے والے حکمنامے میں عدالت نے قابض انتظامیہ کو پابند کیا تھا کہ 9 اپریل تک جواب داخل کرے کہ کیا وہ آزاد یعنی مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس میں جنگی جرائم کی تحقیقات کروائے گی یا عدالت تحقیقات کروائے؟ واضح رہے کہ اگرچہ یہ علاقے براہ راست اور مکمل طور پر صیہونی کنٹرول میں نہیں ہیں لیکن قابض صیہونی غنڈے مغربی ممالک کی حمایت اور عسکری طاقت کے بل بوتے پر ان علاقوں میں بھی بہت زیادہ مداخلت کرتے ہیں اور یومیہ بنیاد پر جرائم میں ملوث پائے جاتے ہیں۔

صیہونی انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ وہ روم معاہدے کا حصہ نہیں ہے جس کے تحت ہیگ میں لگائی عدالت ان سے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم پر جواب طلبی کر سکے۔

دوسری طرف فلسطینی انتظامیہ نے عدالت سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے، اور باقائدہ طور پر عالمی فوجداری عدالت کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

یاد رہے کہ عدالت نے گزشتہ ماہ سنوائی کے دوران 2014 سے فلسطین میں صیہونی فوجی غنڈوں اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے جرائم کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اس موقع پر اپنے اختیار کو بھی واضع کیا تھا اور خود کو تحقیقات کا مجاز قرار دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس کے علاقے عالمی سطح پر مقبوضہ مانے جاتے ہیں، جن ہر صیہونی فوجی جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں، عالمی عدالت ان علاقوں میں تحقیقات کا پورا اختیار رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں غزہ پر صیہونی فوج کی چڑھائی کے دوران 2251 فلسطینی شہید ہو گئے تھے جن میں سے 1462 عام شہری تھے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن نے 51 روزہ اس جنگ پر تفصیلی رپورٹ تیار کی تھی اور صیہونی انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

4 × three =

Contact Us