Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

روس نے 122 غیرملکیوں پر ملک میں انتشار پھیلانے اور غیرقانونی مظاہروں میں شریک ہونے کے جرم میں پابندی لگا دی: افراد 40 سال تک روس میں داخل نہ ہو سکیں گے

روس کی داخلہ وزارت نے 122 غیر ملکیوں کو اس سال ماسکو میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کرنے کی پاداش میں  ملک میں داخلے پر پابندی لگادی ہے۔ ان افراد کا ملک میں 40 سال تک داخلہ ممنوع قرار پایا ہے۔

ماسکو پولیس کے شعبہ ہجرت کے سربراہ نے  سکیورٹی سے متعلق منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا کہ ان سب لوگوں پر طویل عرصے تک پابندی لگائی جائے گی جو عوامی تنظیم و تحفیظ کے لئے خطرہ بنیں گے۔ ڈمیرٹری سیرگینکو نامی آفسر نے کہا کہ “امیگریشن محکمے نے ایک فیصلے کے تحت 122 غیر ملکی شہریوں، جو ماسکو میں ایک ممنوعہ احتجاج میں شریک ہوئے تھے، پر 40 سال کے لئے ملک میں داخلے کی پابندی لگائی ہے۔”

اگرچہ  مذکورہ آفیسر نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان لوگوں نے کس احتجاج میں شرکت کی تھی، تاہم اندازہ یہ لگایا جارہا ہے اس سال جنوری میں سماجی کارکن الیگژے ناونلے کی جیل سے رہائی کے حق میں ہونے والے جلوس میں شریک ہوئے ہونگے۔

ناوالنے کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ 23 جنوری کو ہونے والے مظاہرے میں چالیس ہزار کے قریب افراد شریک ہوئے تھے، جبکہ حکومتی اعداد و شمارکے مطابق صرف چار ہزار لوگ اس احتجاج میں شامل ہوئے۔ صرف ایک ہفتے بعد ہی ایک دوسرا احتجاج بھی منعقد ہوا جس میں لوگوں کی تعداد مزید کم رہی۔

یاد رہے کہ فروری میں ماسکو نے جرمنی، سویڈن اور پولینڈ کے سفراء کو بھی متعلقہ سفارت خانوں کی مخالفت کے باوجود احتجاج میں شرکت کرنے پر ملک بدر کردیا تھا۔

اس حوالے سے روسی مؤقف ہے کہ مغربی ممالک روس کے ایک خود مختار ریاست ہونے کے ناطے اس کے اندورنی معاملات میں دخل نہ دیں، اور سب اپنے اندرونی مسائل دیکھنے پر توجہ دیں”۔

وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریہ سخاروف نے ماسکو بزنس ڈیلی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ روس کے معاملات میں مداخلت کرنے والے ممالک اپنے درجنوں مسائل ہیں، انہیں ان پر توجہ دینی چاہیے۔ 
یاد رہے کہ روس نے گزشتہ تین ماہ میں 24455 غیر ملکی افراد کو ملک میں انتشار پھیلانے کے خدشے کے تحت ملک میں داخل ہونے سے روکا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four + five =

Contact Us