ڈاکٹر اکثر اس مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں کہ کچھ مریض دو مختلف طریقہ علاج، مثلاً ہومیوپیتھک اور ایلوپیتھک ادویات کا اکٹھا استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ طبیعت بہتر یا مزید خراب ہونے کی صورت میں یہ پتہ نہیں چلتا کہ کس دوا نے کام کیا ہے اور بعض دفعہ دونوں کے متضاد عمل کی وجہ سے سنگین صورت حال بھی پیدا ہو جاتی ہے۔
دراصل بیشتر مریضوں میں دونوں پھیتھیوں کے فلسفہ علاج کی آگاہی موجود نہیں ہے، ہومیو طریقہ علاج میں دوا مرض کو مرکز سے محیط کی طرف دھکیلتی ہے جبکہ ایلوپیتھک دوا محیط سے مرکز کیطرف لے کر جاتی ہے۔ مثلاً جسم پر کوئی پھوڑا پھنسی نکل آئے تو ایلوپیتھی اسے خشک کرنے کی کوشش کرتی ہے، جبکہ ہومیوپیتھک دوا فاسد مواد کو جسم سے باہر نکالنے کے لیے کام کرتی ہے۔
ہومیوپیتھک دوا سے بخار پہلے تھورا تیز ہونے کے بعد اترتا ہے جبکہ ایلوپیتھک دوا فوراً جسمانی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
زکام اور فلو میں ہومیوپیتھک دوا نزلاوی رطوبتیں جسم سے باہر خارج کرتی ہے جبکہ ایلوپیتھک دوا انہیں فوری جسم کے اندر ہی خشک کرنے کے لیے متحرک ہو جاتی ہے۔
اس طرح دونوں طریقہ علاج کی ایک دوسرے سے مخالف سمت میں زور آزمائی اور کھینچا تانی میں مریض درمیان میں لٹکا رہتا ہے۔
اس لیے بہتر یہی ہے کہ مریض ایک وقت میں ایک ہی طریقہ علاج اختیار کرے۔