Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ایک وقت میں مختلف طریقہ علاج اور اس کے نقصانات

ڈاکٹر اکثر اس مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں کہ کچھ مریض دو مختلف طریقہ علاج، مثلاً ہومیوپیتھک اور ایلوپیتھک ادویات کا اکٹھا استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ طبیعت بہتر یا مزید خراب ہونے کی صورت میں یہ پتہ نہیں چلتا کہ کس دوا نے کام کیا ہے اور  بعض دفعہ دونوں کے متضاد عمل کی وجہ سے سنگین صورت حال بھی پیدا ہو جاتی ہے۔

دراصل بیشتر مریضوں میں دونوں پھیتھیوں کے فلسفہ علاج کی آگاہی موجود نہیں ہے، ہومیو طریقہ علاج میں دوا مرض کو مرکز سے محیط کی طرف دھکیلتی ہے جبکہ ایلوپیتھک دوا محیط سے مرکز کیطرف لے کر جاتی ہے۔ مثلاً جسم پر کوئی پھوڑا پھنسی نکل آئے تو ایلوپیتھی اسے خشک کرنے کی کوشش کرتی ہے، جبکہ ہومیوپیتھک دوا فاسد مواد کو جسم سے باہر نکالنے کے لیے کام کرتی ہے۔

ہومیوپیتھک دوا سے بخار پہلے تھورا تیز ہونے کے بعد اترتا ہے جبکہ ایلوپیتھک دوا فوراً جسمانی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

زکام اور فلو میں ہومیوپیتھک دوا نزلاوی رطوبتیں جسم سے باہر خارج کرتی ہے جبکہ ایلوپیتھک دوا انہیں فوری جسم کے اندر ہی خشک کرنے کے لیے متحرک ہو جاتی ہے۔

اس طرح  دونوں طریقہ علاج کی ایک دوسرے سے مخالف سمت میں زور آزمائی اور  کھینچا تانی میں مریض درمیان میں لٹکا رہتا ہے۔

اس لیے بہتر یہی ہے کہ مریض ایک وقت میں ایک ہی طریقہ علاج اختیار کرے۔

ڈاکٹر شاہد رضا

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

thirteen − 5 =

Contact Us