Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

تاجکستان اور ازبکستان میں پانی کے تنازعے پر سرحدی جھڑپ: 30 افراد ہلاک، متعدد زخمی، روس کی ثالثی کی پیشکش

تاجکستان اور قرغزستان کے مابین پانی کے جھگڑے پر سرحدی جھڑپ میں فوجی اہلکاروں سمیت 30 افراد ہلاک، درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ اعلیٰ حکومتی عہدےداروں نے فوری مداخلت کرتے ہوئے لڑائی روک دی گئی ہے لیکن دونوں حکام خود کو معاملے میں حق پر قرار دیتے ہیں۔

جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب تاجکستان نے غولوونوئی کے مقام پر مشترکہ پانی کے ایک ماخذ پر جاسوسی کیمرے نصب کر دیے، علاقے میں پانی کی ترسیل کاشتکاری کے لیے انتہائی اہم ہے، جس پر اکثر مقامی سطح پر چھوٹے جھگڑے بھی ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اب دونوں ممالک نے سرحد پر اپنی فوجیں تعینات کر دیں۔ سرحدوں کی بھی واضح نشاندہی نہ ہونے کے باعث افواج میں کشیدگی اور بھی بڑھ گئی اور علاقہ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

جھڑپ میں دونوں افواج نے مقامی آبادی اور املاک کو بھی نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کیا۔ اطلاعات کے مطابق اسکولوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔

روسی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ دونوں ہمسایہ ممالک کو بات چیت سے مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہیں، تاکہ علاقائی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے، یاد رہے کہ دونوں ممالک ماضی میں سوویت یونین کا حصہ رہے ہیں لیکن اب انہیں خودمختاری حاصل کیے 30 برس کا وقت گزر چکا ہے۔

روسی صدارتی ترجمان نے بھی جنگ بندی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے صدر پوتن کی ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

دونوں ممالک نے تاجکستان کے شہر اصفہارا میں گفتگو کی حامی بھری ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × two =

Contact Us