تاجکستان اور قرغزستان کے مابین پانی کے جھگڑے پر سرحدی جھڑپ میں فوجی اہلکاروں سمیت 30 افراد ہلاک، درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ اعلیٰ حکومتی عہدےداروں نے فوری مداخلت کرتے ہوئے لڑائی روک دی گئی ہے لیکن دونوں حکام خود کو معاملے میں حق پر قرار دیتے ہیں۔
جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب تاجکستان نے غولوونوئی کے مقام پر مشترکہ پانی کے ایک ماخذ پر جاسوسی کیمرے نصب کر دیے، علاقے میں پانی کی ترسیل کاشتکاری کے لیے انتہائی اہم ہے، جس پر اکثر مقامی سطح پر چھوٹے جھگڑے بھی ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اب دونوں ممالک نے سرحد پر اپنی فوجیں تعینات کر دیں۔ سرحدوں کی بھی واضح نشاندہی نہ ہونے کے باعث افواج میں کشیدگی اور بھی بڑھ گئی اور علاقہ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
جھڑپ میں دونوں افواج نے مقامی آبادی اور املاک کو بھی نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کیا۔ اطلاعات کے مطابق اسکولوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
روسی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ دونوں ہمسایہ ممالک کو بات چیت سے مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہیں، تاکہ علاقائی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے، یاد رہے کہ دونوں ممالک ماضی میں سوویت یونین کا حصہ رہے ہیں لیکن اب انہیں خودمختاری حاصل کیے 30 برس کا وقت گزر چکا ہے۔
روسی صدارتی ترجمان نے بھی جنگ بندی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے صدر پوتن کی ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
دونوں ممالک نے تاجکستان کے شہر اصفہارا میں گفتگو کی حامی بھری ہے۔