جرائم اور کووڈ تالہ بندی سے شدید متاثر برطانوی دارالحکومت لندن کے بلدیاتی انتخابات میں ایک بار پھر صادق خان ناظم اعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں۔ توقع کے خلاف کامیابی نے لیبر پارٹی کو بڑی ہزیمت سے بچاتے ہوئے فتح کا جشن منانے کا موقع فراہم دیا ہے۔
کل ہوئے بلدیاتی انتخابات میں صادق خان نے 55.2٪ ووٹ حاصل کرکے فتح حاصل کی ہے، کنزرویٹوکے شاون بیلی صرف 44.8 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
فتح کی خبر ملتے ہی صادق خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ” لندن کے شہریوں نے مجھ پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کیا ہے، میں اس پر انکا ممنون ہوں، میں وبائی بیماری کے تاریک دنوں کے بعد لندن کے لیے ایک بہتر اور روشن مستقبل کی تعمیر میں اور ایک سرسبز، خوبصورت اور محفوظ شہر بنانے میں کردار ادا کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کا وعدہ کرتا ہوں، جہاں تمام لندن والوں کو اپنی صلاحیتوں کے عین مطابق اپنے خوابوں کی تکمیل کے مواقع میسر ہوں گے”۔
اپنے خطاب میں ناظم اعلیٰ لندن نے مزید کہا کہ بریکزٹ کے اثرات ابھی جاری ہیں، ہمیں بعد ازتقسیم حالات میں کمزوریوں کو ٹھیک کرنے کے لیے بھرپور کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ لندن میں بڑھتے ہوئے جرائم، جن میں چاقو سے بڑھتے حملے بلدیاتی انتظامیہ کے لیے بڑا مسئلہ بن گئے ہیں، گزشتہ کچھ عرصے میں 12 نوجوانوں کی ایسے ہی حملوں میں موت ہوئی ہے۔
یورپ میں بڑھتے اسلاموفوبیا کے باوجود ایک اہم یورپی دارالحکومت میں ایک مسلمان اور ایشیائی نسل کا دوسری بار ناظم اعلیٰ منتخب ہونا بڑی اہمیت کا حامل ہے اور یورپی سیاسی حلقوں خصوصاً نسل پرست جماعتوں کی جانب سے اس پر چہہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔