ہفتہ, جنوری 4 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

امریکی ویب سائٹ کا قاسم سلیمانی کے قتل میں فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کے بھی ملوث ہونے کا دعویٰ

گزشتہ سال ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی کمپنی یاہو نیوز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں صیہونی انتظامیہ کے بھی امریکہ کے معاون ہونے کا دعویٰ کیا ہے، اطلاعات کے مطابق صیہونی انتظامیہ اس واردات میں نامزد ہونے سے ہر صورت بچنا چاہتی تھی لیکن یاہو نیوز نے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے القدس جتھے کی کمان کرنے والے قاسم سلیمانی کو گزشتہ سال جنوری میں بغداد ہوائی اڈے کے قریب امریکی ڈرون حملے میں مار دیا گیا تھا، جس کے بعد پہلی بارامریکہ اور ایران کھلی جنگ کے لیے آمنے سامنے بھی ہوئے لیکن مشرق وسطیٰ میں جاری 20 برسوں سے جاری جنگوں کے بعد امریکہ ایک نئی جنگ شروع کرنے سے باز رہا۔

یاہو نیوز کی تحریر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت کے ابتدائی دنوں سے ہی قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی تھی۔

پندرہ موجودہ اور سابق امریکی فوجی عہدیداروں کے انٹرویو پر مشتمل مضمون کے مطابق قاسم سلیمانی پر حملے کی منصوبہ بندی میں امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے، متعدد امریکی عسکری شعبوں کے ساتھ ساتھ قابض صیہونی انتظامیہ کے خصوصی فوج بھی شامل تھی۔

اگرچہ تحریر میں یہ واضح نہیں ہے کہ صیہونی ایجنسیوں کے پاس سلیمانی کی تفصیلات موجود تھیں یا نہیں، تاہم قابض انتظامیہ کی معاون کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

صیہونی انتظامیہ کے ملوث ہونے کا دعویٰ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ صیہونی انتظامیہ ہمیشہ حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔ نیتن یاہو اور قابض صیہونی انتظامیہ کے عسکری جتھے کے ترجمان جوناتھن کونکریس نے تو ایک بار باقائدہ فرانس-24 سے گفتگو میں سلیمانی کے قتل میں ملوث نہ ہونے کا بیان دیا تھا۔

یاہو نیوز کی تازہ رپورٹ پر واشنگٹن میں صیہونی سفیر نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

واضح رہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں مبینہ طور پر صہونی انتظامیہ کی شمولیت تہران کے لیے حیران کن بات نہیں ہوگی۔ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے واضح طور پر واردات میں صیہونی ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس کے علاوہ ایران نے اپنے ایک جوہری سائنسدان کے قتل اور تیل ٹینکروں پر حملوں کا الزام بھی قابض صیہونی انتظامیہ کو ٹھہراتا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

seven − two =

Contact Us