رمضان کی انتیسویں شب مسجد اقصیٰ کے باہر مسلمانوں سے جھڑپ کے دوران قابض صیہونی جتھوں نے ایک درخت کو آگ لگا دی ہے، آگ کے شعلے اور اس کے نتیجے میں اٹھنے والا دھواں دور دور تک دیکھا گیا جس پر مزید مسلمان فوری مسجد کی طرف لپکے اور فوری آگ بجھانے میں مصروف ہو گئے۔
دنیا بھر سے مسلمانوں کی جانب سے ممکنہ شدید ردعمل کے پیش نظر قابض صیہونی انتطامیہ نے فوری میڈیا کو مدعو کر کے مسجد کے محفوظ ہونے کی خبر دی ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق مسجد میں تاحال جھڑپیں جاری ہیں۔
گزشتہ چند روز سے جاری جھڑپوں کے دوران اب تک 350 سے زائد فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ 20 سے زائد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب غزہ سے حماس نے صیہونی انتظامیہ پر راکٹ داغے ہیں جس کے ردعمل میں صیہونی جنگی طیاروں نے غزہ پر بمباری کی ہے۔ بمباری کے نتیجے میں اب تک 20 فلسطینیوں کے جاں بحق اور 90 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ایک طرف صیہونی مسلح جتھے اور جنگی طیارے رمضان میں مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف شدت پسند صیہونی تنظیمیں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں 1967 میں بیت المقدس پر قضے کی یاد میں جشن منا رہی ہیں اور اس دوران مسجد میں آگ لگنے پر بھی صیہونی نوجوان رقص کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔