Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

کابل اسکول حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 70 ہو گئی، کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث مزید اضافے کا خدشہ

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اسکول پر حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 70 سے بڑھ گئی ہے جبکہ 165 زخمی ہیں، کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ کو بری طرح متاثر لاشوں کی شناخت میں دشواری کا سامنا ہے۔

پہلے پہل راکٹ حملے سے بتائے گئے دھماکے دراصل کار بم دھماکہ تھا، جس نے دارالحکومت کے مغربی حصے میں واقع سید الشہداء اسکول کو ہلا کر رکھ دیا، حملہ ہفتے کے روز چھٹی کے وقت کیا گیا جب طلبہ و طالبات دروس ختم کر کے گھروں کو جا رہے تھے۔ انتظامیہ کے مطابق پہلے بڑے دھماکے کے بعد دو چھوٹے دھماکے بھی ہوئے، جس سے وقوعہ سے بھاگنے والے بچے اور انکے لواحقین اور امداد کرنے والے افراد بھی متاثر ہوئے۔

اشرف غنی انتظامیہ کے کئی ارکان نے حملے کے لیے طالبان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، تاہم طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے اور اس کی شدید مذمت بھی کی ہے، طالبان کا مؤقف ہے کہ انہوں نے کبھی بھی عسکری مقاصد کے لیے عوامی مقامات کو نشانہ نہیں بنایا، یہ کارروائی ​​داعش کی ہو سکتی ہے، تاہم، اب تک کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

امریکہ کے امن معاہدے کی میعاد کو پورا نہ کرنے کے اعلان کے بعد سے افغانستان میں تشدد کی نئی لہر اٹھی ہے، جس میں طالبان کے عسکریت پسندوں اور امریکی حمایت یافتہ سرکاری افواج کے درمیان جھڑپوں کے علاوہ دہشت گردی کے حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

4 × one =

Contact Us