امریکہ کے دنیا بھر میں امدادی کاروائیوں کے نام پر اپنی تنظیموں کے ذریعے غیر پسندیدہ حکومتوں کو متاثر کرنے حتیٰ کہ گرانے کے اعتراف کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔ یو ایس ایڈ (یو ایس اے آئی ڈی) نامی بین الاقوامی امریکی امدادی تنظیم کی جانب سے ویزوویلا میں تنظیمی کارکردگی پر مرتب رپورٹ میں باقائدہ اعتراف سامنے آیا ہے کہ تنظیم امدادی کاروائی کے نام پر حکومتی عمل میں رخنہ اندازی کرتی رہی ہے۔
تنظیم کے اعلیٰ عہدے دار نے متذکرہ رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ وہ امریکی محکمہ خارجہ اور قومی سلامتی کونسل کے احکامات کی تعمیل کرتے رہے ہیں، جس کا براہ راست اثر تنظیم کی امدادی کاروائیوں پر بھی پڑتا رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں تنظیم اعتراف کر رہی ہے کہ وہ دراصل سی آئی اے کا ہی ایک حصہ ہے، جو بظاہر اچھے کاموں کے نام ہر سیاسی مقاصد حاصل کرنے میں امریکہ کی مدد کرتی ہے۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ جنوری 2019 میں ویزوویلا کے لیے تنظیم کی طرف سے جانے والی امداد مقامی حزب اختلاف کے رہنما گاڑو کی غیر آئینی عبوری حکومت کو مدد پہنچانے اور صدر مادورو پر دباؤ بڑھانے کے لئے استعمال ہوتی رہی ہے۔ یعنی ویزوویلا میں یو ایس ایڈ امدادی کاروائیوں کے پردے میں آئینی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے سرگرم رہی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید انکشاف بھی ہوا ہے کہ یو ایس ایڈ مختلف ممالک میں سیاسی اختلافات کو ہوا دینے کے لیے محکمہ پولیس میں بھی اثرورسوخ بناتی ہے اور پھر اس سے امریکی مفادات کے لیے خطرناک سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، یو ایس ایڈ جن ممالک میں پولیس کے ذریعے حالات بگاڑنے میں ملوث رہی ہے ان میں انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ویتنام، فلپائن، سعودی عرب اور ویزوویلا کے نام عیاں کیے گئے ہیں لیکن دیگر دنیا کے حوالے سے بھی قارئین خود تجزیہ کر سکتے ہیں۔