روس نے مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر فلسطینیوں پر تشدد کو ختم روکے۔ قابض صیہونی انتظامیہ کے مسلح زمینی جتھے اور فضائیہ بیت المقدس اور غزہ پر شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے میں روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوگڈانوف نے غزہ میں حماس کے مرکزی رہنما موسیٰ ابو مرزوک سے بات چیت کی جس میں ابو مرزوک نے بیت المقدس اور غزہ میں بگڑٹی صورتحال اور رہائشی علاقوں پر قابض صیہونی گولہ باری سے متعلق اطلاع دی۔
بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے، اور مذہب و قوم سے قطع نظر عام شہریوں پر حملوں کی عدم قبولیت پر زور دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس کا اطلاق قابض صیہونی انتظامیہ اور فلسطین دونوں فریقین پر ہوتا ہے۔ بیان میں اصرار کیا گیا ہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ بیت المقدس کے مقدس مقامات کی حیثیت کا خیال رکھے اور فلسطینیوں کے مکانوں میں صیہونی آبادکاری کی تمام کوششوں کو “فوری طور پر” روکے۔
واضح رہے کہ مشرقی بیت المقدس میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں فلسطینی شیخ جراح کے علاقے میں صیہونی آبادکاری کے فیصلے کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ چند روز سے جاری کشیدگی میں اب تک 30 بچوں اور 18 خواتین سمیت 126 سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں، 1000 کے قریب زخمی ہوئے ہیں اور غزہ میں 10 ہزار سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ حماس کے مطابق انکی جماعت کی مرکزی قیادت سمیت 20 ارکان بھی بمباری میں شہید ہو چکی ہے۔
مظاہروں پر پولیس کے تشدد اور آنسو گیس کے استعمال کے باعث زخمیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
صیہونی جارحیت کے جواب میں غزہ سے حماس راکٹ حملے جاری رکھے ہوئے ہے، جن سے اب تک ہونے والی صیہونی ہلاکتوں کا صحیح اندازہ نہیں ہو پا رہا، البتہ صیہونی انتظامیہ کے مطابق 10 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
دوسری طرف امریکہ نے ڈھٹائی کو جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صیہونی انتظامیہ کی حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔ یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے بھی حماس اور دوسرے فلسطینی گروہوں کو ہی مرکز تنقید بنایا ہوا ہے اور جوابی راکٹوں پر ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے صیہونی مسلح جتھوں پر طاقت کے استعمال میں ایک تناسب قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
البتہ یورپی نمائندہ نے شیخ جراح میں صیہونی آبادکاری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسی حرکات بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں، اور صرف تناؤ کو بڑھاوا دینے کا باعث ہیں۔
چین، ناروے اور تیونس نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔
واضح رہے کہ روسی نژاد صیہونی مقبوضہ فلسطین میں سب سے بڑا گروہ ہے جو خصوصاً سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد فلسطین منتقل ہوا۔ اعدادوشمار کے مطابق سوویت ریاستوں سے 90000 سے زائد روسی نژاد صیہونی فلسطین ہجرت کر گئے اور قبضے میں مددگار بنے۔ اس کے علاوہ روس، امریکہ کے علاوہ ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے بیت القمدس کو صیہونی دارالحکومت تسلیم کر رکھا ہے اور اپنا سفارت خانہ بھی بیت المقدس میں منتقل کر رکھا ہے، اس کے باوجود روس مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا حصہ اور دارالحکومت مانتا ہے اور صیہونی آبادکاری کے خلاف ہے۔
مختلف خبروں کے مطابق فلسطین میں جاری حالیہ کشیدگی کے باعث یورپ میں آباد یہودیوں پر حملے شروع ہو گئے ہیں، جن میں مقامی افراد فلسطینیوں کی حمایت میں یہودیوں کے گھروں، کاروباروں اور مذہبی عمارتوں پر آزاد فلسطین کے نعرے لکھ رہے ہیں۔