Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

ہندوستان سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاہ فنجائی کا داخلہ: قابض انتظامیہ نے وباء کا درجہ دے دیا، مودی مظالم کے ستائے کشمیریوں کی عالمی امداد کی درخواست

مقبوضہ جموں وکشمیر پہ قابض بھارتی انتظامیہ کی مجرمانہ نااہلیوں کے باعث ریاست میں کورونا کے بعد متعدی سیاہ فنجائی بھی وباء کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی اس متعدی بیماری نے زور پکڑ لیا ہے۔

قابض انتظامیہ نے 1897 کے وبائی امراض قانون کے تحت سیاہ فنجائی سے لاحق ہونے والی بیماری میوکورمائیکوسس کو وباء قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ اس اقدام کے تحت اسپتالوں اور طبی مراکز کو پابند کیا گیا ہے کہ بیماری کے تمام مریضوں کا باقائدہ اندراج کیا جائے۔

 مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاوہ ہندوستان کی متعدد دیگر ریاستوں اور علاقوں میں بھی بیماری ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑ رہی ہے۔ انتہائی متاثر علاقوں میں تمل ناڈو، اوڈیسہ، گجرات، چندی گڑھ، تلنگانہ اور راجستھان شامل ہیں۔

سیاہ فنجائی خون اور نظام تنفس کو متاثر کرنے والی فنجائی ہے جو زخم یا سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہے۔ اس کی عمومی علامات میں چہرے کی سوجن اور سیاہ گھاؤ ہیں، اور اب تک کی تحقیق کے مطابق اس کی شرح ہلاکت 54 فیصد تک ہے۔

ایک مقامی تحقیقاتی ادارے کے شعبہ افرازیات (غدودوں اور رطوبتوں) کے سربراہ امبریش میتھل کا کہنا ہے کہ یہ فنجائی کورونا وائرس سے متاثرہ ہندوستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے، اور صورتحال انتہائی پریشان کن نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی ہر سال کچھ واقعات دیکھنے میں آتے تھے لیکن موجودہ شرح انتہائی خوفناک ہے۔”

 بھارت کی وفاقی وزارت صحت نے متنبہ کیا ہے کہ یہ متعدی مرض کووڈ-19 میں مبتلا افراد میں طویل بیماری اور موت کا باعث بن رہا ہے، ماہرین صحت کا خیال ہے کہ واقعات میں اضافہ کووڈ-19 کے مریضوں کی بازیابی کے لیے استعمال ہونے والے مصنوعی قوت آور ادویات (سٹیرائیڈ) کی وجہ سے ہے۔

وفاقی وزیرکے مطابق بھارت میں کالی فنجائی کے قریب 9 ہزار مریض درج ہو چکے ہیں، جبکہ اب تک 250 سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ بھارت کو اس متعدی مرض کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کی کمی کا بھی سامنا ہے، ایسے میں مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم کی ڈسی ہوئی مسلم آبادی کی متعصب رویے کی تشویش درست ہے۔ کشمیری عوام نے پاکستان سمیت عالمی دنیا سے مداخلت اور امداد کی درخواست کی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

twelve + nine =

Contact Us