مقبوضہ جموں وکشمیر پہ قابض بھارتی انتظامیہ کی مجرمانہ نااہلیوں کے باعث ریاست میں کورونا کے بعد متعدی سیاہ فنجائی بھی وباء کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی اس متعدی بیماری نے زور پکڑ لیا ہے۔
قابض انتظامیہ نے 1897 کے وبائی امراض قانون کے تحت سیاہ فنجائی سے لاحق ہونے والی بیماری میوکورمائیکوسس کو وباء قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ اس اقدام کے تحت اسپتالوں اور طبی مراکز کو پابند کیا گیا ہے کہ بیماری کے تمام مریضوں کا باقائدہ اندراج کیا جائے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاوہ ہندوستان کی متعدد دیگر ریاستوں اور علاقوں میں بھی بیماری ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑ رہی ہے۔ انتہائی متاثر علاقوں میں تمل ناڈو، اوڈیسہ، گجرات، چندی گڑھ، تلنگانہ اور راجستھان شامل ہیں۔
سیاہ فنجائی خون اور نظام تنفس کو متاثر کرنے والی فنجائی ہے جو زخم یا سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہے۔ اس کی عمومی علامات میں چہرے کی سوجن اور سیاہ گھاؤ ہیں، اور اب تک کی تحقیق کے مطابق اس کی شرح ہلاکت 54 فیصد تک ہے۔
ایک مقامی تحقیقاتی ادارے کے شعبہ افرازیات (غدودوں اور رطوبتوں) کے سربراہ امبریش میتھل کا کہنا ہے کہ یہ فنجائی کورونا وائرس سے متاثرہ ہندوستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے، اور صورتحال انتہائی پریشان کن نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی ہر سال کچھ واقعات دیکھنے میں آتے تھے لیکن موجودہ شرح انتہائی خوفناک ہے۔”
بھارت کی وفاقی وزارت صحت نے متنبہ کیا ہے کہ یہ متعدی مرض کووڈ-19 میں مبتلا افراد میں طویل بیماری اور موت کا باعث بن رہا ہے، ماہرین صحت کا خیال ہے کہ واقعات میں اضافہ کووڈ-19 کے مریضوں کی بازیابی کے لیے استعمال ہونے والے مصنوعی قوت آور ادویات (سٹیرائیڈ) کی وجہ سے ہے۔
وفاقی وزیرکے مطابق بھارت میں کالی فنجائی کے قریب 9 ہزار مریض درج ہو چکے ہیں، جبکہ اب تک 250 سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ بھارت کو اس متعدی مرض کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کی کمی کا بھی سامنا ہے، ایسے میں مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم کی ڈسی ہوئی مسلم آبادی کی متعصب رویے کی تشویش درست ہے۔ کشمیری عوام نے پاکستان سمیت عالمی دنیا سے مداخلت اور امداد کی درخواست کی ہے۔