عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے تنبیہ کی ہے کہ دنیا کو لپیٹ میں لینے والی اگلی وباء کووڈ-19 سے بھی زیادہ متعدی اور مہلک ہو سکتی ہے۔
عالمی ادارے کے 194 رکن ممالک کے سالانہ وزرائے صحت کے اجلاس میں خطاب کے دوان ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دنیا میں موزی وباء کا یہ آخری حملہ نہیں تھا، لہذا ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
وائرس کی ارتقائی صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگلا وائرس اس سے کہیں زیادہ متعدی اور مہلک ہونے کا امکان ہے، لہٰذا ہمیں ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے۔ ویکسین کی افادیت کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ وائرس کی ہندوستانی قسم سمیت اب تک کی تمام اقسام ویکسین کو ناکام تو نہیں کر سکی ہیں لیکن وائرس میں تغیر کا عمل کبھی نہیں رکتا، اور آئندہ کوئی نئی قسم ہماری اب تک کی ساری تدابیر کو غیرمؤثر بنا سکتی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کورونا وباء کے عالمی سطح پر ٹوٹتے زور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کووڈ-19 سے متاثرہ افراد اور اس سے ہونے والی اموات میں مسلسل تین ہفتوں سے کمی ہورہی ہے لیکن ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتیں ویکسینیشن کی بنیاد پر خود کو محفوظ تصور مت کریں، بلکہ دیگر ممالک کو مساوانہ طور پر ویکسین کی فراہمی میں عالمی ادارے کی مدد کی جائے۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک کووڈ ویکسین کے 75 فیصد سے زائد خوراکیں عالمی سطح پر صرف 10 ممالک میں استعمال کی گئی ہیں۔ ادراے کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس طرح کی عدم مساوات سے وبائی مرض کو روکا نہیں جا سکتا۔
واضح رہے کہ عالمی ادارے کے سربراہ ویکسین کی غیر منصفانہ دستیابی کو ویکسین اپارتھائیڈ کا نام دے چکے ہیں۔