Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ویکسین کا 75٪ استعمال صرف 10 ممالک میں ہوا ہے، منصفانہ تقسیم تک وباء سے تحفظ ناممکن ہے: سربراہ عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے تنبیہ کی ہے کہ دنیا کو لپیٹ میں لینے والی اگلی وباء کووڈ-19 سے بھی زیادہ متعدی اور مہلک ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارے کے 194 رکن ممالک کے سالانہ وزرائے صحت کے اجلاس میں خطاب کے دوان ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دنیا میں موزی وباء کا یہ آخری حملہ نہیں تھا، لہذا ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔

وائرس کی ارتقائی صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگلا وائرس اس سے کہیں زیادہ متعدی اور مہلک ہونے کا امکان ہے، لہٰذا ہمیں ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے۔ ویکسین کی افادیت کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ وائرس کی ہندوستانی قسم سمیت اب تک کی تمام اقسام ویکسین کو ناکام تو نہیں کر سکی ہیں لیکن وائرس میں تغیر کا عمل کبھی نہیں رکتا، اور آئندہ کوئی نئی قسم ہماری اب تک کی ساری تدابیر کو غیرمؤثر بنا سکتی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کورونا وباء کے عالمی سطح پر ٹوٹتے زور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کووڈ-19 سے متاثرہ افراد اور اس سے ہونے والی اموات میں مسلسل تین ہفتوں سے کمی ہورہی ہے لیکن ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتیں ویکسینیشن کی بنیاد پر خود کو محفوظ تصور مت کریں، بلکہ دیگر ممالک کو مساوانہ طور پر ویکسین کی فراہمی میں عالمی ادارے کی مدد کی جائے۔

ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک  کووڈ ویکسین کے 75 فیصد سے زائد خوراکیں عالمی سطح پر صرف 10 ممالک میں استعمال کی گئی ہیں۔ ادراے کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس طرح کی عدم مساوات سے وبائی مرض کو روکا نہیں جا سکتا۔

واضح رہے کہ عالمی ادارے کے سربراہ ویکسین کی غیر منصفانہ دستیابی کو ویکسین اپارتھائیڈ کا نام دے چکے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eight − one =

Contact Us