Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

مصنوعی ذہانت برطانیہ کو فیصلہ کن فوجی برتری حاصل کرنے میں معاون ہو گی: برطانوی عسکری قیادت کی حکومت کو جدید ٹیکنالوجی پہ توجہ مرکوز کرنے کی تجویز

برطانوی فوج کے جنرل اور تذویراتی کمانڈ کے سربراہ سر پیٹرک سینڈرز نے حکومت پر مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بھرپور توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مقامی میڈیا سے گفتگو میں جنرل سینڈرز کا کہنا تھا کہ شعبے میں مہارت برطانیہ کو فیصلہ کن فوجی برتری حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ ٹیکنالوجی سے متعلق تحفظات سے متعلق جنرل سینڈرز کا کہنا تھا کہ نئی  ٹیکنالوجی کو انسانی جان کے لیے خطرہ بنانے کے بجائے اسے حفاظت کے لیے معاون کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

برطانوی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے اُبھرتے امکانات عسکری قوت اور رفتارکے لیے اہم ہوں گے، ایسے میں برطانیہ کے لیے یہ نامناسب ہوگا کہ وہ اس میدان میں اپنی مظبوطی کے ساتھ ساتھ قائدانہ کردار ادا نہ کرے۔

 انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جدید ٹیکنالوجی میں سب سے اہم مصنوعی ذہانت ہے۔ مشینوں کو معلومات کے تیزتجزیے اور فیصلہ سازی میں معاونت کی تربیت ہی مستقبل کی عالمی طاقت کا فیصلہ کرے گی، جس میں سب سے اہم عسکری شعبہ ہو گا، ٹیکنالوجی سے فوج میں خود کار اور بہتر فیصلے کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے برطانوی فوج کو دستیاب معلومات کی مقدار میں یکسر اضافہ ہوجائے گا، ادارے کو اس حوالے سے بھی تیار رہنا چاہیے۔

جنرل سینڈرز نے گفتگو میں انسانی ذہانت کو جدید خود کار مصنوعی ذہانت کے مقابلے میں محدود قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کا انسانی ذہانت سے موازنہ ہی نہیں کرنا چاہیے۔ فوجی جنرل کا کہنا تھا کہ تربیت یافتہ مشینیں انسانوں کے ساتھ مقابلے کے لیے نہیں معاونت کے لیے کام کریں گے۔ برطانوی جنرل بظاہر خودکار جنگی مشینوں کے کام کرنے کے فلسفے سے ناواقف نظر آتے ہیں کیونکہ بہت سے ممالک مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے انتہائی غیر انسانی مہلک ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔

روس بھی اپنی فوج کو خود کار ربوٹوں سے لیس کر چکا ہے جن کے بارے میں روسی فوجی ترجمان کا دعویٰ ہے کہ یہ مشینیں خود روسی دشمنوں کی شناخت کرتے ہوئے ان سے لڑنے کے قابل ہوں گی۔

واضح رہے کہ اگرچہ متعدد دیگر ممالک بھی قاتل روبوٹوں کو ملکی دفاع کے لیے ناگزیر گردان چکے ہیں لیکن عالمی سطح پر بڑھتی تنقید کے باعث اب مشینوں اور انکے موجدوں کو قانون سازی کے ذریعے جوابدہ بنانے پر کام ہو رہا ہے۔

پچھلے برس امریکی فوج میں متعارف کروائے گئے ایک قانون کے تحت مصنوعی ذہانت کے کسی بھی منصوبے میں انسانی جان کے ضیاع کی صورت میں ربوٹ اور اسکے موجد/چلانے والے کو قانون کا سامنا کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

11 − 4 =

Contact Us