جنوبی کوریا نے جاپان پر اولمپکس-2020 کے دستاویزات میں متنازعہ جزیروں کو اپنا علاقہ ظاہر کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ معاملے پر جنوبی کوریا کی سیاسی قیادت کی برہمی کا یہ عالم ہے کہ نقشہ درست نہ کرنے پر کھیلوں میں حصہ نہ لینے کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے۔
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ چنگ یوئی یون نے متنازعہ جزائر کے کوریائی نام استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ان حرکات کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا، حکومت ہر ممکن طریقے سے اس مسئلے سے نمٹے گی۔
واضح رہے کہ بحیرہ مشرق/بحیرہ جاپان میں دو چھوٹے غیر رہائشی جزیرے ہیں جن پر دونوں ہمسایہ ممالک حق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اگرچہ جنوبی کوریا نے یہاں کچھ پولیس اہلکار تعینات کرکے اس پر قبضہ جما رکھا ہے لیکن جاپان ان جزیروں کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔
جنوبی کوریا کی سیاسی قیادت کو اعتراض ہے کہ اولمپک مشعل کے دورے کے لیے جاری جاپان کے نقشے میں ان جزیروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے سابق وزیر اعظم چنگ سی کین نے فیس بک پر لکھا ہے کہ جاپان کو اولمپک نقشے سے جزیروں کو ہٹانا ہو گا ورنہ جنوبی کوریا کھیلوں میں حصہ نہ لینے جیسے سخت فیصلے سمیت دیگر ممکنہ طریقے بھی آزمائے گا۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں لکھا کہ ڈوڈو کوریا کا ایک غیر منقولہ علاقہ ہے۔
جنوبی کوریا نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھامس باک کی توجہ معاملے کی طرف دلاتے ہوئے فوری نقشے درست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری طرف جاپانی حکومت کے ترجمان چیف کابینہ کے سکریٹری کاٹسونوبو کٹو نے نقشے پر اعتراض مسترد کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے ردوبدل کی درخواست مسترد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تاکیشما واضح طور پر جاپان کا ایک علاقہ ہے، جنوبی کوریا کا اس پر دعویٰ ناقابل قبول ہے، انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جاپان اس مسئلے پر پُر سکون اور ثابت قدمی سے جواب دے گا۔
یاد رہے کہ یہی صورتحال 2017 کے اولمپک میں بھی پیش آئی تھی جب جاپان نے پیانگ چیانگ 2018 سرما اولمپکس کے دوران جاری نقشے میں متنازعہ جزائر کو جنوبی کوریا کا حصہ دکھانے پر سخت احتجاج کیا تھا پر جنوبی کوریا نے بھی اس احتجاج کو مسترد کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹوکیو-2020 اولمپک کھیل کووڈ-19 وباء کے باعث منسوخ کیے گئے تھے، عالمی کھیل اب 23 جولائی سے 8 اگست تک جاری رہیں گے۔