چینی مواصلاتی کمپنی شیاؤمی میں سرمایہ کاری کرنے پر امریکی حکومتی پابندی کو عدالت نے مسترد کر دیا ہے۔ امریکی حکومت کا الزام تھا کہ شیاؤمی چینی فوج کی معاون کمپنی ہے، اس لیے امریکی شہریوں پر کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے یا اس کے حصص خریدنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
شیاؤمی نے پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا اور ریاست کولمبیا کی ضلعی عدالت سے کمپنی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
اس موقع پر شیاؤمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین، شراکت داروں اور ملازمین کے بے حد مشکور ہیں جنہوں نے کمپنی پہ اعتماد کیا اور اسکی حمایت کی۔ کمپنی نے اپنی قابل اعتماد مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کو جاری رکھنے کا یقین دلایا ہے اوراعلیٰ معیاری خدمات کو پوری ایمانداری کے ساتھ مناسب قیمتوں پر دستیاب رکھنے کی پالیسی پر گامزن رہنے کے ارادے کا اظہار بھی کیا ہے۔
امریکی حکومت نے رواں سال کے آغاز میں شیاؤمی سمیت نو چینی کمپنیوں پر پابندی لگاتے ہوئے انہیں ممنوعہ کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ پابندی لگانے سے قبل حکومت نے امریکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ نکالنے کا موقع بھی دیا تھا، جس سے اچانک چینی کمپنیوں کے حصص شدید متاثر ہوئے تھے۔
پابندی لگانے پر چین نے ردعمل میں کہا تھا کہ امریکہ ایک بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے شیاؤمی اور دیگر کمپنیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔نجی کمپنیوں کو “چینی فوجی کمپنیاں” کہنا امریکی خواص باختہ ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ یاد رہے کہ پابندی کے خلاف شیاؤمی نے امریکی محکمہ دفاع اور خزانہ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔
اطلاعات کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں ہی امریکی انتظامیہ نے پابندی ہٹانے کی حامی بھر لی تھی، جس کی ایک وجہ شیاؤمی کا امریکہ سے سرمایہ کاری نکالنے اور حکومتی معاہدے سے نکلنے کی دھمکی تھی۔
واضح رہے کہ اگرچہ شیاؤمی پابندی کی فہرست سے نکل گئی ہے لیکن ہواوئے تاحال تجارتی پابندی کا شکار ہے۔