روس نے امریکی ڈالرکو ایک اور بڑی ضرب لگانے کی تیاری مکمل کر لی ہے، وزیر خزانہ انتون سلانوف نے قومی دولت فنڈ میں ملکی سلامتی کے لیے مختص 40 ارب ڈالر کا خطیر حصہ ڈالر سے سونے میں منتقل کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔
انتون سلانوف نے کہا کہ قومی دولت فنڈ آئندہ ماہ ڈالر کی صورت میں محفوظ تمام خزانے کو صفر کر دے گا۔ سینٹ پیٹرزبرگ بین الاقوامی اقتصادی فورم پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمل انتہائی تیزی سے مکمل کیا جائے گا، اور امریکی سکے میں محفوظ تمام رقم سونے میں منتقل کر دی جائے گی۔
منصوبے کے تحت فنڈ میں ڈالر کا تناسب 35 فیصد سے کم ہو کر صفر ہو جائے گا، جبکہ یورو اور چینی یوآن میں رکھے ہوئے اثاثوں میں بالترتیب 40 فیصد اور 30 فیصد تک کا اضافہ ہوگا۔ برطانوی پاؤنڈ کا حصہ 10 فیصد سے کم ہو کر5 فیصد تک رہ جائے گا۔ سرمایہ کاری پہلی بار سونے میں کی جائے گی، جس سے 20 فیصد اثاثے قیمتی دھات کی صورت میں بدل جائیں گے۔
روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کو قومی دولت سے ہٹانے کا فیصلہ مستقل ہے، اور یہ اب ایک کھلی پالیسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی صورت میں قومی خزانہ رکھنے کی پالیسی دنیا بھر میں بدل رہی ہے۔
اپریل میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ الیگزنڈر پینکن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اور دیگر ممالک کے مابین سیاسی تناؤ بیرون ملک امریکی سکے پر اعتماد کو مجروح کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیاں عائد کرنا اور غیر متوقع معاشی پالیسیوں سے سود کی ادائیگی کے لیے ڈالر کو ترجیحی کرنسی کی شرائط اور سہولت پر امریکہ کو سوال اٹھانا چاہیے۔
امریکی وزیر نے مزید کہا کہ کچھ ممالک مختلف ممالک کو معاشی نقصانات اور لین دین میں خلل ڈالنے کے خطرے کے پیش نظر ڈالر پر انحصار کو ختم یا کم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں، لہذا ایک متبادل مالیاتی نظام تیار کرنے کی بحث زور پکڑ رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ تجارت میں ڈالر کے علاوہ دوسرے سکوں کا استعمال بین الاقوامی ایجنڈے میں روز بروز اہمیت اختیار کررہا ہے۔
واضح رہے کہ روس، امریکی ڈالر کے استعمال سے تجارت اور لین دین کے لیے بنیادی عالمی سکے کی اہمیت کو ختم کرنے میں پیش پیش ہے۔ پچھلے جون میں روس کی خارجہ خفیہ سروس، ایس وی آر کے سربراہ، سیرگی ناریشکن نے کہا کہ یہ مزید ناقابل قبول ہے کہ امریکہ عالمی مالیاتی نظام میں انتہائی جارحانہ اور غیر متوقع رویے کو جاری رکھے، انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی معاشی معاملات میں ڈالر کی اجارہ داری کی حیثیت غیر منقولہ ہوگئی ہے اور آہستہ آہستہ ڈالر زہریلا ہوتا جارہا ہے۔