روسی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ سونے کی کان کنی روک بھی دیں تو انکے پاس آئندہ 4 دہائیوں کے لیے مطلوب سونے کی مقدار موجود ہے۔ وزیر برائے قدرتی وسائل الیگزینڈر کوزلوو کا کہنا ہے کہ روس اس وقت قومی دولت کا 13٪ سونے کی صورت میں رکھنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے، جبکہ سونے کی پیداوار میں اس وقت چین اور آسٹریلیا کے بعد روس دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
وزیر قدرتی وسائل کا مزید کہنا تھا کہ روسی حکومت 2010 سے سونے کے ذخائر میں اضافے پہ کام کر رہی ہے، اور گزشتہ 10 برسوں کے دوران 6 ہزار ٹن سونے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
کوزلوو کا مزید کہنا تھا کہ روس ملک میں موجود مزید سونے کے زخائر کو استعمال کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے اور اب ماگادان کے علاقے میں موجود ناتالکا، پاولک اور ارکتسک کے علاقے میں موجود ورننسکوئی اور ساکھا سے بھی قیمتی دھات نکالی جا رہی ہے۔ وزیر کے مطابق سربیا سیخوئی کے مقام پر موجود دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ذخائر کو نکالنے پہ بھی کام کیا جا رہا ہے۔
کوزلوو نے سن 2020 میں روس کی سالانہ سونے کی پیداوار 445 ٹن ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔