امریکی ایماء پر 13 سال تک افغانستان پر حکومت کرنے والے سابق افغان انتظامیہ کے سربراہ صدر حامد کرزئی نے ملک میں امریکی شکست کی زمہ داری امریکی طرز جنگ اور پالیسیوں کو ٹھہرا دیا ہے۔ ماسکو میں رشیا ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکہ کی شکست اب امارات اسلامیہ سے امن معاہدہ یا افواج نکال کر نہیں ہوئی بلکہ یہ برسوں قبل اس وقت ہو گئی تھی جب امریکہ نے افغان عوام پر، دیہات میں بمباری کی تھی۔
حامد کرزئی نے اپنے دور کو مثالی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2001 میں امریکی مداخلت کو افغان عوام نے خوش آمدید کہا، افغان عوام طالبان کے تشدد اور شدت پسندی سے نجات چاہتی تھی، اور اس کے لیے انہوں نے امریکہ کی مداخلت کو سراہا۔ سابق افغان انتظامیہ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ یہی عوامی حمایت تھی جس کی وجہ سے امریکہ کو شروع میں کامیابی ملی، لیکن حالات اس وقت خراب ہوئے جب امریکی فوج جارہیت پر اتر آئی اور واشنگٹن نے اسے بطور پالیسی اپنا لیا۔
حامد کرزئی نے طالبان میں غم و غصے کے بڑھنے اور تشدد کو جاری رکھتے ہوئے امن معاہدے میں دیری کا زمہ دار بھی امریکہ کو ٹھہرایا ہے، صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ جارہیت پر نہ اترتا تو یہ امن معاہدہ کئی برسوں قبل انکے اپنے دور اقتدار میں ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے امن کو شروع کرنے کے لیے کئی اہم طالبان رہنماؤں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا اور انہیں پر امن زندگی گزانے کا موقع دیا۔ لیکن اچانک امریکہ نے ان رہنماؤں پر حملے شروع کر دیے اور ان افراد کو خاندانوں سمیت مار دیا، جس سے باقی طالبان میں غم و غصے میں اضافہ ہوا اور بداعتمادی پیدا ہوئی اور انہوں نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لینا شروع کر دی۔
صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ یہ وہ حالات تھے جن میں میں نے طالبان کو اپنے بھائی کہنا شروع کیا اور امریکہ کے ساتھ میرے تعلقات خراب ہونا شروع ہوئے، اس بداعتمادی نے ملک میں جیتی جنگ کا دھارا بالکل بدل دیا اور طالبان کے حملوں میں شدت آئی اور عام عوام میں بھی انکی حمایت میں اضافہ ہوا۔
حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اب جب کہ امریکی نکل رہے ہیں تو افغان کے پاس مل بیٹھ رک مسائل حل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، ہے، انہیں ماضی کو بھلا کر امن کی طرف کوششیں کرنا ہوں گی۔ افغانستان کو فی الفور ایسی مرکزی حکومت کی ضرورت ہے جو پورے ملک کو جوڑ سکے، ایسے میں تمام اندرونی اور بیرونی خطرات دم توڑ جائیں گے۔
صدر کرزنی نے 13 سال تک امریکی مدد سے اقتدار کا مزہ چکھنے کے بعد کہا ہے کہ افغانستان میں کسی بڑی بیرونی قوت کی مدد سے امن قائم نہیں ہو سکتا، خطے میں امن کے لیے مقامی ممالک چین،، ہندوستان اور روس کو کردار ادا کرنا ہو گا۔