ترکی کے جنوبی علاقوں میں جنگلوں میں لگی آگ کے پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوب مغربی سیاحتی شہر بودرم میں لگی آگ سے 6 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں گھروں سمیت ہزاروں کلومیٹر پر محیط جنگل بھی جل کر راکھ ہو گیا ہے۔ آگ جنگلی حیات اور مویشیوں کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
آگ سے جھلس جانے والے 10 افراد اب بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ 400 کو ابتدائی طبی امداد دے کر روانہ کر دیا گیا ہے۔
آگ بجھانے کے لیے روسی آگ بجھانے والے جہاز سمیت متعدد ہیلی کاپٹر، ہزاروں گاڑیاں اور عملے سمیت رضاکار کوشش کر رہے ہیں۔
صدر رجب طیب ایردوعان نے جنوبی شہر ماناوگات اور موعلا کا دورہ کیا ہے، جہاں دو دن قبل ہی آگ بجھائی گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ایک سال کے اندر دوبارہ علاقے کا قدرتی حسن بحال اور گھر تعمیر کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے مختلف حلقوں کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں جنگلات پر حملے کی سازش کی افواہوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ صدر ایردوعان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے جنگلوں کو آگ لگانے والوں کو تلاش کریں اور انکے پھیپھڑے جلا دیں۔
اطلاعات کے مطابق اب تک صرف میلاس کے علاقے میں آگ لگاتے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔