ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان ذبیح اللہ مجاہد کی کابل میں پہلی پریس کانفرنس سے خطاب پر پوری دنیا کی نظریں رہیں، اور یہ دنیا بھر سے متوقع ردعمل کو پا رہی ہے۔
پریس کانفرنس میں ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ تمام جنگی دشمنوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں اور خواتین کو شریعت کے عین مطابق حقوق اور آزادی دیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ملک کی تمام سرحدیں ہمارے کنٹرول میں ہیں، حکومت سازی کا عمل جاری ہے اور جلد اسکا باقائدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ امارات اسلامیہ افغانستان کی طرف سے عام معافی کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جبکہ امریکہ اور اسکے اتحادی اپنے حمائتیوں کو ملک سے نکالنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان کا کہنا تھا کہ یہ اعلان ملک میں امن اور استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، انکا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ روز سے جاری پیش قدمی میں ہونے والی ہلاکتوں کی زمہ داری مزاحمت پر جاتی ہے، وگرنہ طالبان کا حملوں اور بدلوں کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ امارات اسلامیہ افغانستان نے سالوں یا مہینوں نہیں دنوں میں دوبارہ ملک کا کنٹرول سنبھالا ہے۔
اس موقع پر ترجمان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج کے لیے ترجمانی اور انکے قبضے میں ساتھ دینے والوں سے بدلے کی کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، اور نہ انہیں ہراساں کیا جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا تھا کہ کوئی کسی کے دروازے پر دستک دے کر ماضی کا حساب نہیں لے گا، نوجوان ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں، انہیں تحفظ دیا جائے گا۔
آزادی رائے اور ذرائع ابلاغ کے حوالے سے ذبیح اللہ کا کہنا تھا کہ میڈیا اپنا کام جاری رکھ سکتا ہے لیکن انہیں مقامی اقدار اور روایات کا خیال رکھنا ہو گا۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کسی قسم کی تحریک یا مواد قابل قبول نہیں ہو گا۔
خواتین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان کا کہنا تھا کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے اور ملازمت کی اجازت ہو گی لیکن انہیں اسلامی اقدار کا پابندی ہونا ہو گا۔ شریعت جن آزادیوں کی توثیق کرتی ہے وہ خواتین کو بھرپور میسر ہو گی۔
سفارتی عملے اور بین الاقوامی نمائندوں کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کو عالمی برادری سے کوئی مسئلہ نہیں، ہم صرف باقی ممالک کی طرح اپنی اقدار کا احترام اور پاسداری چاہتے ہیں اور یہ دیگر ممالک کی طرح ہمارا حق ہے۔
منشیات کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہہ افغانستان طالبان کے گزشتہ دور کی طرح ایک بار پھر منشیات سے پاک ہو گا، اور کسی کو بھی منشیات اگانے یا اسکا کاروبار کرنے کی اجازت نہ ہو گی۔
اقوام متحدہ نے طالبان کے دعوؤں کو سراہا ہے اور ان پر عمل کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان سیکرٹری اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ حقیقت میں صورتحال کیا بنتی ہے اور کیے گئے وعدے کس حد تک وفا ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ امارات اسلامیہ افغانستان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد مختلف مغربی ممالک نے کابل سے ہنگامی طور پر اپنا عملہ نکال لیا ہے لیکن پاکستان، چین اور روس سمیت متعدد ممالک اب بھی کابل میں اپنی نمائندگی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی اتحاد کے نمائندہ برائے خارجہ امورجوزف بورل نے گزشتہ ہفتے طالبان کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے کابل پر قبضہ کیا تو انہیں علیحدگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم افغانستان کے زیر ہوتے ہی انہو ں نے مغربی ممالک بشمول یورپی اتحادی ممالک کو فوری رابطوں کی سدا دی اور حالات کو بھانپتے ہوئے حکمت عملی بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں طالبان کو فاتح اور نیٹو کو ناکام بھی کہا اور ناکامی کا جائزہ لینے پر کام کرنے کی درخواست کی۔
دوسری طرٖف روس کی صورتحال تاحال تذبذب کی شکار ہے، جہاں ایک طرف روس نے کئی مواقع پر مذاکرات کی میزبانی کی وہیں تاحال طالبان کو دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے اور یہ صورتحال تاحال برقرار ہے۔