افغانستان میں طالبان نے کابل کی کامیاب فتح کے چار دن بعد ہی حکومت کا اعلان کر دیا ہے۔ قائم کردہ حکومت طالبان کے ماضی میں دعوؤں کے عین مطابق اسلامی شریعت کے مطابق ہو گی جسے امارات اسلامیہ افغانستان کا نام دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 102 برس قبل اسی دن برطانیہ بھی شکست کھا کر افغانستان سے نکل گیا تھا۔19 آگست کو افغانستان میں مغربی نوآبادیاتی کے خلاف فتح کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
حکومت قائم کرنے کا اعلان ترجمان امارات اسلامیہ افغانستان ذبیح اللہ مجاہد نے کیا، جس میں ترجمان طالبان نے ٹویٹر پر امارات اسلامیہ کا جھنڈا لہرایا۔
اس کے فوری بعد کی گئی ٹویٹ میں ذبیح اللہ مجاہد نے امارات اسلامیہ افغانستان کی جانب سے دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ طالبان ہمیشہ سے ہی اپنے لیے امارات اسلامیہ افغانستان کا لفظ استعمال کرتے رہے ہیں، اور کابل پہ حامد کرزئی یا اشرف غنی کی انتظامیہ کو قابض غیر قانونی امریکی انتظامیہ قرار دیتے رہے ہیں، امریکہ کے انخلاء کے بعد طالبان نے اپنی حکومت کے واپس پانے کا اعلان کیا ہے۔
اشرف غنی خاندان سمیت انسانی بنیادوں پر سیاسی پناہ لیتے ہوئے متحدہ عرب امارات منتقل ہو گئے ہیں، تاہم نائب صدر امراللہ صالح کا ایک پیغام سامنے آیا ہے جس میں وہ ملک کے آئینی صدر ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف تحریک طالبان کے مشترکہ بانی اور سیاسی باب کے ذمہ دار ملا عبدالغنی برادر دوحہ سے قندھار منتقل ہو گئے ہیں، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ یاد رہے کہ قندھار کی تحریک طالبان افغانستان میں بڑی اہمیت ہے، یہاں سے ہی نوے کی دہائی میں مدارس کے طلباء کی امن کے لیے تحریک کا آغاز ہوا تھا اور اس نے پورے ملک میں امن کو قائم کیا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ میں سربراہ طالبان ہیبت اللہ آخونزادہ اور سیاسی گروہ کے سربراہ ملا غنی برادر کو لے کر چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ کون ملک کا آئندہ صدر یا امیر ہو گا، نئی قائم کردہ حکومت کی جانب سے تاحال اس پر کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔