چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے واضح طور پر طالبان کے بارے میں ریاستی مؤقف بیان کرتے ہوئے امارات اسلامیہ افغانستان کے ساتھ کام کرنے کی حامی بھری ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں ہووا چُنیینگ کا کہنا تھا کہ چین افغانستان کی قومی خود مختاری کا احترام کرتا ہے اور نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے گزشتہ دور اقتدار کی نسبت اب زیادہ سنجیدگی، ہوش مندی، سمجھداری اور منطق سے کام لے رہے ہیں۔ چین اسلامی حکومت کے ساتھ مل کر افغانستان اور خطے کے مسائل پہ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
چینی ترجمان وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ طالبان نے ایک ہمہ گیر حکومت بنانے کی طرف قدم اٹھایا ہے، انہوں نے کسی قسم کے تعصب سے پاک پالیسیوں کا اعلان اور اس پر عمل کی عکاسی کی ہے، مختلف علاقوں میں مقامی آبادی کے مطابق لسانی عہدے دار تعینات کیے ہیں اور اقلیتوں کو بھرپور نمائندگی دی ہے، خواتین کے لیے بھی مواقع جاری رکھنے کا اعلان ہمارے سامنے ہے، ایسے میں کوئی جواز نہیں بنتا کہ افغانستان کی خود مختاری کا احترام نہ کیا جائے اور عوام میں مقبول حکومت کے کام میں مداخلت کی جائے۔ چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین امارات اسلامیہ افغانستان کی بھرپور حمایت کرے گا اور مسائل کے حل میں اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔ ہووا چُنیینگ کا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ نئی افغان حکومت تمام جماعتوں اور گروہوں کو لے کر چلنے کی پالیسی جاری رکھے گی اور مقالمے اور مشاورت کی ہوا کو قائم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اگرچہ چین افغانستان کے ساتھ صرف 75 کلومیٹر کی سرحد رکھتا ہے لیکن خطے کی بڑی معاشی طاقت اور سیاسی استحکام کے لیے چین ہمیشہ ہی افغانستان میں مستحکم اور خود مختار حکومت کا حامی رہا ہے۔ افغان امن مذاکرات میں بھی چین نے خاموش مگر اہم کردار ادا کیا اور گزشتہ ماہ بیجنگ میں طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کی میزبانی کی تھی۔
یاد رہے کہ چین کو طالبان کے ایغور علیحدگی پسندوں کے ساتھ تعلقات پر تحفظات رہے ہیں اور چین اس حوالے سے ہمیشہ ہی اسلامی گروہ کو تنبیہ کرتا رہا ہے۔ طالبان کی جانب سے اس حوالے سے تاحال مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔