روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اس فیصلے کو سراہا ہے جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ افغانستان پر امریکی حملہ ایک غلطی تھی اور واشنگٹن اس سے سبق سیکھتے ہوئے آئندہ ایسی غیر ملکی مداخلتیں نہیں کرے گا۔
روسی اعلیٰ سفارتی عہدے دارکا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا بیان اس چیز کی عکاسی ہے کہ بالآخر مغربی اشرافیہ میں دوسرے ممالک پہ فوج کے ذریعے اپنا رہن سہن تھوپنے میں ناکامی کا احساس پیدا ہو گیا ہے، یہ خوش آئند چیز ہے۔
صدر بائیڈن نے گزشتہ ہفتے افغانستان سے مکمل انخلاء کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ
ہمیں گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی خارجہ پالیسی میں ناکامی سے سبق سیکھنا ہو گا، یہ صرف افغانستان کی بات نہیں، یہ دیگر ممالک کو ٹھیک کرنے کی ایک بڑی عسکری مہم کے اختتام کا آغاز ہے۔
امریکی صدر کے بیان پر روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم اس سوچ کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہم عرصہ دراز سے اپنے مغربی ساتھیوں کو عسکری مہمات سے روکتے رہے، ہمیں خوشی ہے کہ بالآخر ہم اس نصیحت کا اثر دیکھ رہے ہیں۔ امید ہے کہ مستقبل میں ہمارا سیارہ کچھ سکون سے رہ سکے گا۔
ماضی قریب میں روس کی جانب سے فرانسیسی صدر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کو بھی سراہا گیا تھا جس میں یورپی رہنما نے غیر ملکی مداخلتوں کو حکومتیں بدلنے کے بجائے قومی سطح پر مہم کے طور پر چلانے کی تجویز دی تھی۔
روسی وزیر خارجہ مغربی ممالک کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے دیے ان بیانات کو مہم قرار دیا ہے اور کہا کہ دونوں اہم مغربی ممالک کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے یکے بعد دیگرے غیر ملکی مداخلتوں کو روکنے کا اعلان قابل ستائش ہے، امید ہے اب زبردستی مغربی انداز کی جمہوریت دنیا پر مسلط کرنے کا رحجان ختم ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ روس بھی مختلف ممالک میں افواج رکھتا ہے لیکن روس ایسا صرف مقامی حکومتوں کے بلانے پر کرتا ہے، جیسا کہ شام میں بشار الاسد کی دعوت پر روسی افواج دمشق اور دیگر شہروں میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ روسی امن افواج آرمینیا اور آزربائیجان میں بھی تعینات ہیں۔