افغانستان میں شکست کے بعد مغربی اتحاد میں دراڑیں آئے روز واضح ہوتی جا رہی ہیں۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مائیکل نےاپنے ایک تازہ خطاب میں براعظمی قیادت کو باور کروایا ہے کہ افغانستان میں ناکامی بہترین موقع ہے کہ ہم اپنی سکیورٹی اور فیصلہ سازی میں خود مختاری کو یقینی بنائیں اور آئندہ کبھی بھی امریکی قیادت میں کسی غلط جنگ کا حصہ نہ بنیں۔
سلوینیا میں بلد تذویراتی فورم سے خطاب میں چارلس کا کہنا تھا کہ یورپی اثرورسوخ کو بڑھانا ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے، افغانستان میں امریکی قیادت میں گزرے 20 سال اور ناکامی ہمیں سمجھانے کے لیے کافی ہیں کہ کیوں براعظمی اتحاد کو اپنی خارجہ پالیسی پہ نظر ثانی کرنی چاہیے۔ ہم ایک اور ایسی ناکامی کے روادار نہیں ہو سکتے، ہمیں اپنی فیصلہ سازی میں خود مختاری کی طرف جانا ہوگا۔
براعظمی اتحاد کے صدر چارلس مائیکل نے اسے یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاشی خود مختاری، علاقائی تعلقات (جس میں بالکان اور افریقہ کے ساتھ تعلقات میں ترجیح) اور مشترکہ سکیورٹی کے ساتھ ساتھ دفاعی صلاحیت کو بڑھانا ہو گا۔
یاد رہے کہ ماضی میں فرانسیسی صدر ایمینؤل میخرون بھی نیٹو کے علاوہ خالص یورپی فوج کی تجویز پیش کر چکے ہیں، جس میں امریکی یا کوئی دوسرا غیر یورپی اتحادی نہ ہو، اور یہ یورپ کو ہر طرح کے بیرونی خطرے سے ضرورت کے وقت بچا سکے۔ یورپی اتحاد کو واشنگٹن کی راکھیل کا طعنہ براعظمی سیاستدانوں کے لیے مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
مئی 2021 میں فرانسیسی سپہ سالار فرینکوئس لیکوئنترے نے یورپی ممالک کو چین کے خلاف امریکی اتحادی بننے سے روکا اور کہا کہ یورپی اتحاد کو صرف اپنے شہریوں کے مفاد سے متعلق سوچنا چاہیے اور امریکہ کے کسی نئے عالمی ایجنڈے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔